لاہور: عدالت عالیہ نے شہباز شریف اور خواجہ آصف کی ضمانت کی درخواستوں پر نیب سے جواب طلب کرلیا جب کہ آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں کیپٹن (ر) صفدر کی عبوری ضمانت میں 15 اپریل تک توسیع کردی۔
جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے بینچ نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے چیئرمین اور ڈی جی نیب سمیت دیگر فریقین کو 13 اپریل کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر نیب کو تفصیلی جواب اور رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
درخواست گزار کی طرف سے امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ درخواست میں چیئرمین اور ڈی جی نیب کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا کہ نیب نے بدنیتی سے شہباز شریف کو گرفتار کرکے آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا اور اہل خانہ کو بے نامی دار قرار دیا، حمزہ شہباز اور دیگر بچوں کے خود کفیل ہونے کا ریکارڈ ریاستی اداروں کے پاس موجود ہے، حمزہ شہباز، سلمان شہباز اور دیگر بچے کم عمری میں ہی خود کفیل تھے۔
شہباز شریف نے کہا کہ عوام کو اپنا گھر دینے کے خواب کی تکمیل کے لیے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا اجراء کیا، 5 اکتوبر 2018 کو آشیانہ کیس میں گرفتار کیا گیا، اس دوران ہی منی لانڈرنگ کی انکوائری شروع کی گئی تھی، 4 وعدہ معاف گواہوں میں سے کسی ایک گواہ نے بھی شہباز شریف کو اپنے بیان میں نامزد نہیں کیا، 28 ستمبر 2020 سے گرفتار ہوں، ریفرنس میں 110 گواہ ہیں اور ٹرائل ابھی ابتدائی سطح پر ہے، ملک سے فرار نہیں ہوں گا، کیس کا سامنا کروں گا، منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز سمیت دیگر شریک ملزمان کو بھی ضمانت پر رہا کیا جاچکا، لہٰذا مجھے بھی منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔
علاوہ ازیں جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر ہی مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے بینچ نے منی لانڈرنگ کیس میں لیگی رہنما خواجہ آصف کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے چیئرمین اور ڈی جی نیب سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر نیب کو 14 اپریل کو تفصیلی جواب اور رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
درخواست ضمانت میں چیئرمین نیب، ڈی جی نیب سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا کہ نیب نے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کے الزامات میں 29 دسمبر کو اسلام آباد سے گرفتار کیا، نیب کو کیس کا ریکارڈ پہلے ہی فراہم کیا جاچکا، الیکشن کمیشن اور ایف بی آر کے پاس بھی اثاثوں کی تمام تفصیلات موجود ہیں، نیب کو کیس میں مزید ریکوری کی ضرورت نہیں، بلاجواز جیل میں قید رکھا گیا، منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔
جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد جاوید گھرال پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے بینچ نے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں کیپٹن (ر) صفدر کی عبوری ضمانت میں 15 اپریل تک توسیع کردی۔ عدالت نے نیب کو جواب جمع کروانے کی آخری مہلت دے دی۔
نیب کی طرف سے اسپیشل پراسکیوٹر سید فیصل رضا بخاری پیش ہوئے اور رپورٹ و جواب جمع کروانے کے لیے مہلت کی درخواست کی۔
کپیٹن ریٹائرڈ صفدر نے درخواست میں کہا کہ نیب لاہور نے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں 10 مارچ کو طلبی کا نوٹس بھجوایا، آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری نیب پشاور میں بھی زیر التوا ہے، ایک ہی معاملے پر دو صوبوں میں انکوائری نہیں چل سکتی، نیب کی انکوائری میں شامل تفتیش ہونے کو تیار ہوں عبوری ضمانت منظور کی جائے۔