اسلام آباد: وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل میں شریک دیگر وزرائے خارجہ کے ساتھ آج تاجکستان کے صدر امام علی رحمان سے ملاقات کی۔
دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان میں تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں، تاجکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لیے پُرعزم ہیں۔ تاجکستان کے ساتھ تعلیم، ہاؤسنگ، انفرا اسٹرکچر، ٹیکنالوجی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے پُرعزم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کاسا منصوبوں کی بروقت تکمیل، توانائی راہداری کے قیام میں مددگار ثابت ہوگی۔ وزیر خارجہ نے وسطی ایشیائی جمہوریہ کے ساتھ ریل، سڑک اور توانائی کے منصوبوں پر عمل درآمد کے لیے پاکستان کی دلچسپی کااعادہ کیا۔ وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ سی پیک اس سلسلے میں مثالی موقع فراہم کرتا ہے۔ علاقائی سلامتی کی صورت حال پر، وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلا سے نئے چیلنجز اور مواقع سامنے آگئے ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ شنگھائی تعاون تنظیم افغانستان میں امن اور مفاہمت کے عمل میں مدد کے لیے بھرپور کردار ادا کرتی رہے گی۔
وزیر خارجہ نے تاجک صدر کو افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کی مصالحانہ کوششوں سے آگاہ کیا۔ وزیر خارجہ نے تاجک صدر کو صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان اور پاکستانی عوام کی جانب سے نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا۔