اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے دو ٹوک انداز میں پاکستان کا نکتہ نظر پیش کیا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغان امن عمل نازک مرحلے ميں داخل ہوچکا ہے اور افغانستان میں امن کئی ممالک کی ترجیح ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکی میں چیئرمین افغانستان مفاہمتی کونسل عبداللہ عبداللہ سے مفيد نشست رہی اور انطالیہ فورم پر پاکستان کا مؤقف پيش کرنے کا موقع ملا۔ انطالیہ فورم پر فلسطینی ہم منصب سے بھی ملاقات ہوئی اور مسئلہ فلسطين پر تبادلہ خيال ہوا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ قطر کے وزير خارجہ سے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر بات ہوئی اور انطالیہ فارم پر کویت کے وزیر خارجہ سے بھی ملاقات ہوئی۔ سعودی عرب سے ہونے والی گفت و شنید اور پيشرفت پر تبادلہ خيال کيا گيا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کردار کو آج ساری دنيا مثبت نگاہ سے ديکھ رہی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ يورپی يونين کے وزير خارجہ سے ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے برسلز آنے کی دعوت دی۔ بھارتی وزیر اعظم مودی نے اجلاس طلب کیا جوغیر معمولی پیشرفت ہے۔ تمام کشمیری 5 اگست کے فيصلے سے ناخوش تھے۔
انہوں نے کہا کہ ترک صدر نے وزير اعظم عمران خان کو دورہ ترکی کی دعوت دی جس کے خدوخال تيار ہو رہے ہيں۔
وزیر اعظم کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ وزير اعظم عمران خان نے دو ٹوک انداز ميں پاکستان کا نکتہ نظر پيش کیا اور وہ واضح کہہ چکے ہیں کہ قیام امن کے لیے دنيا کے ساتھ تعاون جاری رکھيں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم امن کی کوششوں ميں شراکت دار رہیں گے اور افغانستان ميں قیام امن کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے