ملتان: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ کرپشن فری پاکستان سب کی ضرورت ہے، پیپلز پارٹی اور ن لیگ 10 سال تک نیب قوانین میں بہتری نہیں لاسکیں، گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے قانون سازی ضروری ہے۔ ایف اے ٹی ایف کے 8 قوانین پرلا، فنانس منسٹری کے ساتھ مشاورت کی ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کورونا کیسز میں بتدریج کمی آرہی ہے۔ ماہرین کے تجزیے تھے کہ حکومت کی کووڈ 19 مینجمنٹ سے لوگ مطمئن نظر نہیں آرہے تھے اور وہ سندھ کی حکومت کی حکمت عملی اور ان کے سخت لاک ڈاؤن کی نشان دہی کرتے اور سوال کرتے تھے کہ پنجاب اور مرکزی حکومت ایسا کیوں نہیں کررہی۔
ان کا کہنا تھا کہ ماہرین کے تجزیے کے مطابق 30جولائی تک پاکستان میں 12لاکھ کورونا سے متاثر مریض اور 50ہزار کے قریب اموات ہونی تھیں، اللہ کا لاکھ لاکھ شکر کہ اللہ نے پاکستان کو محفوظ رکھا اور 12 لاکھ مریض ہیں نہ 50ہزار اموات، جو ہوئی ہیں ان کا بھی ہمیں بہت دکھ ہے اور ہم متاثرہ خاندانوں سے اظہار ہمدردی کرنا چاہتے ہیں۔
وزیر خارجہ کا بات کو جاری رکھتے ہوئے کہنا تھا کہ وبا سے نشتر میڈیکل یونیورسٹی ملتان کے وائس چانسلر کا انتقال ہوا، میری دعا ہے کہ اللہ انہیں اور اس وبا سے جاں بحق دیگر افراد کی مغفرت فرمائے اور ان کے اہل خانہ کو صبر عطا فرمائے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہماری اسمارٹ لاک ڈاؤن کی جو حکمت عملی تھی، وہ کارآمد ثابت ہوئی اور آج دنیا نے اس کی تقلید کی ہے اور عمران خان نے جو وژن دیا تھا، آج دنیا کے بہت سے ممالک اس کی پیروی کررہے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارا انفیکشن ریٹ بتدریج کم ہورہا ہے، اموات بتدریج کم ہورہی ہیں، ہسپتالوں پر دباؤ اور وینٹی لیٹرز پر لوگ کم ہورہے ہیں اور اللہ نے چاہا تو ہم اس بیماری کو ختم کرنے کے قریب ہیں۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ابھی دو امتحان باقی ہیں، ہماری اپیل ہے کہ لوگ احتیاط جاری رکھیں، عید قرباں قریب ہے اور ہماری گزارش ہے کہ اپنے اور اپنے گھر والوں کے لیے احتیاط کیجیے، کیونکہ ذرا سی غفلت ایک نئے عروج کا سبب بن سکتی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں ماہ محرم میں اگلے چیلنج کا سامنا کرنا ہے، محرم میں عزاداری ہوتی ہے، ہمیں اس کا پورا احترام اور اس کی اہمیت کا احساس ہے لیکن علما و مشائخ سمیت دینی اکابرین سے درخواست ہے کہ وہ ایس او پیز پر عمل کروائیں اور اپنے طبقے کو محفوظ کرنے کے لیے تعاون فرمائیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خواہش ہے آنے والے پنجاب کے بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام میں جنوبی پنجاب کا علیحدہ کتابچہ ہونا چاہیے۔ ساؤتھ پنجاب سیکریٹریٹ کے قیام کے لیے عملی اقدامات کیے جارہے ہیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے جنوبی پنجاب کے لیے ایک علیحدہ پبلک سروس کمیشن قائم کیا جائے، صوبہ بننے میں وقت لگے گا، ہمارے پاس ٹوتھرڈ میجیورٹی نہیں۔ جنوبی پنجاب صوبہ بننے سے لوگوں کے مسائل حل ہوں گے۔ جنوبی پنجاب کے دارالحکومت کا فیصلہ چند لوگ نہیں کریں گے۔ یہ فیصلہ میرٹ پر کیا جائے گا۔ میری رائے میں صوبائی دارالحکومت ملتان کو ہونا چاہیے۔ نئے صوبے کے قیام میں پیش رفت پر وزیراعظم اوروزیراعلیٰ پنجاب کے شکرگزارہیں۔
مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ وادی قابض بھارتی فوج کے مظالم جاری ہیں۔ وہاں پر مساجد پر تالے لگائے گئے۔ حالات بتدریج بگڑرہے ہیں جب کہ ایل او سی پر دشمن ملک کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔
فنانشل ٹاسک فورس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے 8 بل تیار کیے ہیں۔ گرے لسٹ ہمیں پچھلی حکومت سے ملی، وہاں سے نکلنے کے لیے قانون سازی درکار ہے، ایف اے ٹی ایف کے8قوانین پرلا،فنانس منسٹری کے ساتھ مشاورت کی ہے۔ بھارت کی پوری کوشش ہے پاکستان کوبلیک لسٹ میں دھکیلے۔
انہوں نے کہا کہ نیب قوانین میں ترامیم کے لیے بھی ایک بل تیارکیا گیا ہے۔ تمام بلزمشاورت کے لیے اپوزیشن کوبھیج دیئے ہیں۔ پیرکواپوزیشن کے ساتھ نشست ہوگی دیکھیں کیا پیش رفت ہوتی ہے۔ کرپشن فری پاکستان ہم سب کی ضرورت ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اتوار کو اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے الیکٹ ہونے والے صدر پاکستان آرہے ہیں، اقوام متحدہ کے صدر، پاکستان کی دعوت پر آرہے ہیں۔