لاہور: خاتون کے ساتھ موٹروے پر زیادتی کے ایک ملزم شفقت کو 6 روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔
لاہور کی سیشن کورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی، جس میں پولیس نے ملزم شفقت کو عدالت کے روبرو پیش کیا۔
پولیس نے عدالت کو بتایا کہ واقعے کا مقدمہ خاتون کے عزیز سردار شہزاد کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
پولیس کا کہنا تھا کہ تھانہ گوجرپورہ میں درج مقدمے میں اس سے قبل 376 اور 392 دفعات لگائی گئی تھیں۔
بعدازاں عدالت نے کیس پر مختصر کارروائی کے بعد ملزم شفقت کو 6 روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا۔
لاہور سیالکوٹ موٹروے زیادتی کیس میں ڈرامائی موڑ اس وقت آیا جب اتوار کو دیپال پور سے گرفتار کیے گئے ملزم شفقت علی نے پولیس حراست میں اپنے جرم کا اعتراف کیا۔
پولیس کو اپنے بیان میں شفقت نے بتایا کہ واردات کی رات گاڑی کو سڑک کنارے کھڑا دیکھا تو عابد نے پہلے اس کا شیشہ توڑا اور پھر دونوں نے خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا، گاڑی کا شیشہ توڑنے سے عابد کا ہاتھ بھی زخمی ہوا۔
ملزم شفقت کا ڈی این اے بھی خاتون سے ملے ڈی این اے کے نمونوں سے میچ کرگیا ہے۔
شفقت کے بارے میں پولیس کے سامنے خود پیش ہونے والے وقار نے معلومات دی تھیں اور پولیس ذرائع کے مطابق ابتدائی تفتیش کے مطابق وقار الحسن خاتون سے زيادتی میں ملوث نہیں، وقار کی تصاویر واٹس ایپ کے ذریعے متاثرہ خاتون کو بھیجی گئیں تو انہوں نے بھی وقار کو نہیں پہچانا۔
موٹروے پر خاتون سے زیادتی کے کیس کے ملزمان میں تیسرا نام بھی سامنےآیا ہے، مبینہ ملزم بالا مستری ڈکیتی کی منصوبہ بندی میں شامل رہا لیکن مبینہ طور پر راستے سے واپس چلا گیا۔
دوسری جانب پاکستان کا موسٹ وانٹڈ شخص کیس کا مرکزی ملزم عابد اب تک قانون کے شکنجے میں نہیں آسکا، جس کی گرفتاری کے لیے پولیس کا سرچ آپریشن جاری ہے۔