اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ہم نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی بے پناہ کوشش کی مگر امریکی حکام نہیں مانے۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی کی زیر صدارت سینیٹ کا الوداعی اجلاس ہوا۔
اجلاس میں جماعت اسلامی کے مشتاق احمد نے کہا کہ میں سیاست کو عبادت اور مشن سمجھتا ہوں، گزشتہ 6 سال میں، میں نے ہمیشہ عوام کی بات کی، اس دستور کے دیباچے میں کہا گیا کہ حاکمیت اعلیٰ اللہ کی ہوگی، مگر میں نے دیکھا یہاں ایسا نہیں ہے، بدقسمتی سے میں نے یہاں عوام کے لیے کام ہوتا نہیں دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے دُکھ ہے کوشش کے باوجود صوبے کے مالیاتی حقوق نہیں دلا سکا، میں سود کے خلاف جدوجہد کرتا رہا، لیکن میں سود ختم نہیں کرسکا، اسٹیٹ بینک آف پاکستان ہمارا اثاثہ ہے میں اس کو نہیں بچاسکا، آرمی چیف کی توسیع کو کوشش کے باوجود نہیں روک سکا، ریپ کے ملزم کے لیے سرعام پھانسی کا قانون منظور نہیں کراسکا، میں چینی، آٹا اور دیگر مافیاز کے خلاف بے خوف بولا، مجھے ڈرایا دھمکایا گیا، لیکن میں ڈٹا رہا، کوئی پلاٹ، کوئی ٹھیکہ نہیں لیا۔
سینیٹر مشتاق نے امریکا میں پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ پہلے بھی ان کی رہائی کے لیے امریکا گیا تھا، ان سے ملنے اب دوبارہ جارہا ہوں، میں انہیں پاکستان نہیں لاسکا، لیکن ان کے لیے کوشش جاری رکھوں گا، کل یوم خواتین ہے، 21 ویں صدی کی سب سے مظلوم خاتون عافیہ ہے، 4 قانونی و سیاسی آپشن ہیں، وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار سے درخواست ہے کہ حکومت مدعی بن جائے تو وہ باآسانی قانونی طور پر وطن واپس آسکتی ہیں، انہیں واپس لایا جائے۔
سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر اسحاق ڈار نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے بے پناہ کوشش کی کہ پاکستان کی بہن، بیٹی ڈاکٹر عافیہ پاکستان واپس آسکے، امریکی حکام کے ساتھ میری ذاتی ملاقاتیں بھی ہوئیں، 2013-18 میں ہماری حکومت میں وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں بھی ان سے درخواست کی لیکن وہ نہیں مانے، 2016-17 میں وزیرخارجہ انٹونی بلنکن سے بھی تین ملاقاتیں ہوئیں جس میں عافیہ کی رہائی کی پوری کوشش کی اور اس حوالے سے ہم نے کافی حل پیش کیے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ کابینہ بننے کے بعد ترجیح ہوگی کہ پاکستان کی بیٹی کو ملکی قانون کے مطابق واپس لایا جاسکے، سفارتی طور پر مکمل کوشش کی جائے گی، مشتاق صاحب رہنمائی کردیں کہ کس طرح رہائی ممکن ہوگی، انہوں نے بہت تکلیف جھیلی ہے، یہاں بھی بہت کچھ ہوسکتا ہے، وہ پاکستان میں بھی اپنی سزا پوری کرسکتی ہیں، سب کچھ ہوسکتا ہے۔
مشتاق احمد نے جواب میں کہا کہ امریکا سے واپسی پر وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول کو خط لکھا تھا وہ آپ کو بھی دے دوں گا، چار قانونی و سیاسی آپشن ہیں جس سے عافیہ صدیقی چند دنوں میں باآسانی واپس آسکتی ہیں۔
ڈپٹی چیئرمین نے سینیٹ کا اجلاس جمعہ ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا۔