اسلام آباد: مرکزی حکومت کو سینیٹ میں سرخروئی حاصل ہوئی ہے اور وہ ایوان سے تین بلز منظور کرانے میں کامیاب ہوگئی ہے، جن میں ہائر ایجوکیشن کمیشن بل، صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کا بل اور قومی احتساب ترمیمی بل 2021 شامل ہیں۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر شیریں مزاری نے ملازمتی مقامات پر خواتین کو ہراساں کیے جانے کے خلاف تحفظ ترمیمی بل 2021، نظام عدل برائے نو عمر افراد ترمیمی بل، قومی کمیشن برائے حقوق تحفظ ترمیمی بل، اسلام آباد دارالحکومت تحفظ طفل ترمیمی بل ایوان میں پیش کیے۔ چیئرمین سینیٹ نے تمام بلز کو متعلقہ کمیٹیوں کے سپرد کردیا۔
چیئرمین سینیٹ کی جانب سے حکومتی بلز کمیٹی کو بھجوانے پر وزیر مملکت علی محمد خان نے شکوہ کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ کو شعر سنادیا۔ دیکھا جو تیر کھاکے کمین گاہ کی طرف۔ اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے ہم نے آپ کو ووٹ ہی نہیں دیا، آج تو لگتا ہے آپ صرف اپوزیشن کے چئیرمین ہیں، حکومت کے تمام بلز کمیٹی کو بھجوائے جارہے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ میں پورے ایوان کا چیئرمین ہوں، اپوزیشن کا بھی اور حکومتی سائیڈ کا بھی، میرے لیے تمام اراکین قابل احترام ہیں۔
قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ اپوزیشن کہتی ہے کہ ہمیں چیئرمین کا احترام ہے، شکر ہے کہ یہ احترام کرتے ہیں لیکن ان کا احترام بھی سلیکٹڈ ہے، جب ان کے حق میں فیصلہ ہو تو اسے تسلیم کرتے ہیں، لیکن اکثریت کو بلڈوز کرنا کہتے ہیں۔
پھر وزیرمملکت علی محمد خان نے ہائر ایجوکیشن کمیشن سے متعلق ترمیمی بلز ایوان میں پیش کیے جو کثرت رائے سے منظور کرلیے گئے۔
اس کے بعد حکومت کی جانب سے ایوان میں ضمنی ایجنڈا پیش کیا گیا تو اپوزیشن نے احتجاج اور شورشرابا کیا۔ ارکان نے چیئرمین کے ڈائس کے سامنے احتجاج کیا۔
حکومت نے ضمنی ایجنڈے پر صحافیوں کے تحفظ کا بل پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز بل 2021 سینیٹ میں پیش کیا تو اپوزیشن نے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ کیا، تاہم چیئرمین نے اس بل پر ووٹنگ کرائی تو ایوان نے کثرت رائے سے صحافیوں کے تحفظ کا بل منظور کرلیا۔ جرنلسٹ پروٹیکشن بل کے حق میں 35 اور مخالفت میں 29 ووٹ آئے۔ وزیر قانون فروغ نسیم نے نیب ترمیمی بل 2021 ایوان میں پیش کیا جو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
اپوزیشن نے ایجنڈا کی کاپیاں پھاڑ کر چیئرمین سینیٹ کی طرف لہرا دیں اور شدید احتجاج کیا۔ چیئرمین نے سینیٹ اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا۔