لاہور: پی ٹی آئی کے چیئرمین سابق وزیراعظم عمران خان لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوگئے۔
عدالت عالیہ لاہور میں عمران خان کی زمان پارک گھر پر پولیس آپریشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عمران خان جسٹس طارق سلیم شیخ کے روبرو پیش ہوئے۔
انہوں نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ پولیس نے چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کیا، توڑ پھوڑ کی، املاک کو نقصان پہنچایا، 18 مارچ کو زمان پارک آپریشن قانون کے منافی کیا، بنیادی حقوق اور لاہور ہائی کورٹ کے 17 مارچ کے احکامات کی خلاف ورزی کی گئی، عدالت متعلقہ فریقین کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔
عمران خان نے روسٹرم پر آکر کہا کہ میرے گھر کے شیشے توڑ دیے، میری بیوی گھر میں تھی، وہ پردے دار خاتون ہیں ان کی چیخوں کی آواز کیمرے میں موجود ہیں، چہار دیواری کا تقدس پامال ہوا، میرے پانچ گارڈز کو پکڑ کر لے گئے اور تشدد کیا، آج میں چھپ کر عدالت پہنچا ہوں، اس گاڑی میں آیا ہوں جس کو کوئی نہیں جانتا، بغیر کسی قافلے کے آیا ہوں، میں اسلام آباد ٹول پر پہنچا تو انہوں نے میرے گھر پر حملہ کردیا، جگہ جگہ رکاوٹیں لگا کر مجھے روکا گیا تاکہ عدالت نہ پہنچ سکوں، حکومت نے دنیا کو کیا پیغام دیا، یہاں قانون کی حکمرانی نہیں ہے یہی پیغام دیا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ میڈیا پر بیٹھ کر جو عدلیہ کو مذاق بنا رہے ہیں، ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کروں گا، اگر تمام فریقین نے عدلیہ کی عزت نہ کی تو پھر توہین عدالت کی کارروائی ہوگی، ہمیں قانون کے مطابق کارروائی کرنی ہوتی ہے ہم صرف قانون کی بات کرتے ہیں۔
عدالت نے سرکاری وکیل کو زمان پارک آپریشن سے متعلق ہدایت لے کر پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے آئی جی پنجاب سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کرلیا۔ کیس کی سماعت اگلے منگل تک ملتوی کردی گئی۔
اسی عدالت نے عمران خان پر درج مقدمات کی تفصیلات کی فراہمی کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے سرکاری وکلاء سے بیان حلفی کے ساتھ کل عدالت پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
پنجاب حکومت کے وکیل اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے جسٹس طارق سلیم شیخ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کیس دوسری عدالت منتقلی کی استدعا کی۔
عدالت نے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پر اظہار ناراضی کرتے ہوئے کہا کہ کس بات پر آپ کو عدالت پر اعتماد نہیں، یہ تو پہلے کا فیصلہ ہے، اگر اس طرح کا آئندہ معاملہ ہوا تو میں توہین عدالت کی کارروائی کروں گا، ازخود نوٹس لے کر بھی کارروائی کی جاسکتی ہے، یہ کیس پہلے کا چل رہا ہے عدالتی حکم بھی پہلے کا ہے، آپ عدلیہ کی توہین نہ کریں، ہم نے بار بار آپ کو مقدمات کے ریکارڈ کے لیے نوٹسز کیے ہیں، آپ مہلت مانگ رہے ہیں، واٹس ایپ کا جدید دور ہے آپ کاپی اس کے ذریعے منگوا لیں۔
عمران خان جسٹس طارق کی عدالت سے دوسری عدالت جسٹس شہباز رضوی کے سامنے حفاظتی ضمانت کے لیے پیش ہوئے۔
ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے حفاظتی ضمانت کی درخواست کی۔ ہائی کورٹ نے عمران خان کی دہشت گردی کے دو مقدمات میں 27 مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔
دو رکنی بینچ نے عمران خان کی نیب کیسز میں حفاظتی ضمانت کی درخواستیں واپس کرتے ہوئے کہا کہ نیب کیسز کی سماعت کرنے والا بینچ موجود ہے، مناسب ہے یہ درخواستیں متعلقہ بینچ ہی سنے۔
عمران خان نے اسلام آباد میں تھانہ گولڑہ اور سی ٹی ڈی میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج دو مقدمات اور نیب کے دو کیسز میں حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کی ہے۔
علاوہ ازیں توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی نااہلی کے خلاف درخواست پر بھی سماعت ہوگی۔ پانچ رکنی لارجر بینچ جسٹس شاہد بلال حسن کی سربراہی میں عمران خان کی درخواست پر سماعت کرے گا۔
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے توشہ کیس میں نااہلی کے اقدام کو چیلنج کر رکھا ہے۔