اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ کے الیکشن سے پہلے اپوزیشن نے پولنگ بوتھ میں خفیہ کیمرہ لگا ہونے کا دعویٰ کردیا۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے خفیہ کیمرہ کی تصویر بھی ٹویٹ کردی اور کہا کہ میں نے اور مصدق ملک نے پولنگ بوتھ میں خفیہ کیمرہ دیکھا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما مصدق ملک نے مصطفیٰ نواز کھوکھر کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو نہیں پتا کتنے کیمرے لگے ہیں، خفیہ کیمرے کس کے لیے لگائے گئے ہیں، سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ خفیہ رائے شماری ہوگی، امید ہے سپریم کورٹ، الیکشن کمیشن پولنگ بوتھ سے نکلنے والے کیمروں کا نوٹس لے گا۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت سیکریسی آف ووٹ کی ٹیمپرنگ ایک جرم ہے، الیکشن چوری کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا، ڈسکہ نمبر 2 ہونے جارہا ہے، تحقیقات کے بعد ہی پتا چلے گا کہ کیمرے کس نے لگائے، کن لوگوں کو پچھلے پہر ہاؤس کی چابی دی گئی، تحقیقات ہونی چاہئیں، صادق سنجرانی کو فوری دستبردار ہو جانا چاہیے، کسی اور کو چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں حصہ لینا چاہیے۔
ادھر سینیٹ میں پولنگ بوتھ کے اوپر خفیہ کیمرہ نصب ہونے پر اپوزیشن نے احتجاج کیا، ارکان نشستوں پر کھڑے ہوگئے۔ ایوان میں ہنگامہ آرائی ہوئی۔ پریذائیڈنگ آفیسر سینیٹر مظفر حسین شاہ سینیٹرز کو بیٹھنے کی درخواست کرتے رہے لیکن احتجاج جاری رہا۔ رضا ربانی کا کہنا ہے کہ خفیہ کیمرہ لگانا قانون کی خلاف ورزی ہے۔ پریذائیڈنگ آفیسر نے نیا پولنگ بوتھ لگانے کی ہدایت کردی۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات نے اپوزیشن پر کیمرہ لگانے کا الزام لگادیا اور کہا کہ حزب اختلاف نے دھاندلی کا پروگرام بنایا جسے بے نقاب کردیا، جیت حق کی ہوگی، تاریک قوتوں نے اس ملک کو کھوکھلا کرکے مفلوج کردیا۔