اگر میں کہوں پاکستان میں سب سے زیادہ دیکھا جانے والا کھیل کونسا ہے تو سب کے ذہن میں ایک ہی کھیل کا نام آئے گا۔ پاکستان میں "کرکٹ” سب سے زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔ پاکستانی کرکٹ کو جنون کی حد تک چاہتے ہیں۔ کرکٹ کے لئے یہاں کے لوگ کسی حد تک بھی چلے جاتے ہیں۔ کرکٹ ان کا عشق ہے اور کرکٹر ان کی محبت۔ بات کریں اگر کرکٹ کی تو اب کرکٹ صرف عام سا کھیل نہیں رہا بلکہ کمرشلائیزڈ کھیل بن چکا ہے۔ اس میں پیسہ اور فیم دونوں شامل ہو چکے ہیں۔
جیسے جیسے کرکٹ بدل رہا ہے ویسے ویسے دیکھنے والوں کا رویہ بھی بدل رہا ہے۔ لوگ اپنے اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کے لئے اکثر سوشل میڈیا پر جھگڑا کرتے دکھائے دیتے ہیں۔ جتنا کھیل میدان میں کھیلا جاتا ہے اس سے کہی زیادہ کھیل سوشل میڈیا پر ان کھلاڑیوں کو لے کر کھیلا جاتا ہے۔ جب بھی کرکٹ کے میدان میں دو کھلاڑیوں کا آپس میں جھگڑا ہوجاتا ہے تو سوشل میڈیا صارفین اپنے اپنے پسندیدہ کھلاڑی کا دفاع کرتے دکھائے دیتے ہیں۔ ان دنوں پی ایس ایل 6 کا فیور سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ اندرون اور بیرون ملک اس کے چرچے ہیں۔ جہاں کرکٹ ہوگی وہاں آپس میں گرما گرمی نہ ہو ایسا کیسے ممکن ہے۔
ایسا ہی ایک گرما گرمی کا واقعہ کل پیش آیا۔ کل لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈیئٹرز کے درمیان میچ ہو رہا تھا۔ میچ کے دوران دلچسپ مرحلہ تب آیا جب سرفراز احمد اور شاہین آفریدی کے درمیان جھگڑا ہوگیا۔ شاہین آفریدی نے سرفراز احمد کو باوُنس گیند کرائی جس کی وجہ سے بال تیزی سے ان کے ہیلمٹ سے لگ کر نکل گئی۔ سرفراز کو یہ بات پسند نہیں آئی اور انہوں نے شاہین کے پاس جا کر تلخ لہجے میں کچھ کہہ دیا۔ بس سرفراز کا تلخ لہجہ نوجوان فاسٹ بالر شاہین آفریدی کو کچھ بھایا نہیں، وہ مزید غصے میں آگئے اور سرفراز کو سنانا شروع کردیا۔ محمد حفیظ اور دیگر کھلاڑیوں نے معاملہ رفع دفع کروایا لیکن شاہین سینئیر کھلاڑی سرفراز پر مسلسل غصہ کرتے رہے اور انہیں سناتے رہے۔
اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک جنگ کا ماحول ہے۔ سرفراز اور شاہین کے فینز ایک دوسرے کو برا بھلا کہہ رہے ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین کا ملا جال رد عمل ہے۔ کوئی کہہ رہا ہے کہ شاہین آفریدی بدتمیز ہیں اور انہیں اپنے سینئیر کے ساتھ اس طرح نہیں کرنا چاہیے تھا۔ تو کسی کا کہنا ہے سرفراز کو پہل نہیں کرنی چاہیے تھی باوُنس بال کروانے پر غصہ ہونا بنتا نہیں ہے۔ کسی نے لکھا کہ جو سرفراز نے کیا وہ تو غلط ہے لیکن شاہین کو اس طرح جواب نہیں دینا چاہیے تھا۔ کچھ لوگ سرفراز کی اس توہین پر بہت زیادہ جذباتی ہو رہے ہیں اور ٹویٹر پر مختلف انداز میں اپنے جذبات کا اظہار کر رہے ہیں۔ ٹویٹر صارف میر ہادی کا کہنا ہے کہ
شاہین شنواری جب بابر اعظم کو آوُٹ کرتا ہے تو اسے کچھ نہیں کہتا کیوں کہ اسے معلوم ہے بابر اعظم کپتان ہے کسی وقت بھی قومی ٹیم سے باہر کر سکتا ہے اور دوسری طرف شاہین سرفراز سے بدتمیزی کرتا ہے کیونکہ اسے معلوم ہے سرفراز اب خود ہی ٹیم میں نہیں ہے۔
سہیل نامی صارف کا کہنا ہے کہ اس سے فرق نہیں پڑتا کہ سرفراز آج کل پرفارم کر رہے ہیں یا نہیں لیکن یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ سرفراز نے ہمیں انڈر 19 ورلڈ کپ جتوایا تھا اور اسی کی کپتانی میں ہم چیمپئین ٹرافی جیتنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ سرفراز ہی وہ کپتان ہے جس نے ہمیں ٹی ٹوئینٹی میں نمبر ون بنایا تھا۔
محمد نعیم نامی ایک صارف نے طنزیہ اور مزاحیہ ویڈیو پوسٹ کی جس میں پرانے میچ کی کلپ ہے جس میں بالر بیٹنگ کرنے والے کو بلکل آرام سے بچوں کی طرح بال کرا رہا ہے۔ کیپشن پر انہوں نے لکھا کہ اگلے میچ میں شاہین، سرفراز کو اس طرح بالنگ کرائیں گے۔
اسامہ وحید نامی ایک صارف نے شاہین آفریدی کی ایک تصویر پوسٹ کی اور لکھا کہ مجھے یہ بتائیں اگر شاہین آفریدی اچھا بالر نہیں ہے تو پھر پاکستان میں کون اچھا بالر ہے؟ اگر اس سے بہتر کوئی ہے تو اس کا نام بتائیں۔
کچھ لوگ حفیظ کے عمل کی تعریف کر رہے ہیں۔ حفیظ نے جس طرح آکر سرفراز کے غصے کو ٹھنڈا کیا اور جس طرح کا جیسٹر پیش کیا وہ واقعی قابل تعریف تھا۔ یاد رہے کہ محمد حفیظ اور سرفراز احمد کی آپس میں ٹویٹر پر لڑائی ہو چکی ہے۔ لیکن وہ لڑائی صرف ٹویٹر کی حد تک ہی تھی دونوں نے کبھی بھی اس آپسی چپقلش کو گراوُنڈ میں ظاہر نہیں کیا۔
خیر عوام تو ہمیشہ سے جذباتی ہوتے ہیں۔ لیکن ہمیں اس طرح کے معاملات کو ذاتی رنجش نہیں بنانا چاہیے۔ گراوُنڈ میں کھیلتے ہوئے آپس میں ہلکی پھلکی لڑائی ہو جاتی ہے۔ اسے بس کھیل کی حد تک ہی رکھنا چاہیے۔ یہ سب پاکستانی ہیں ، ماضی میں ایک ساتھ کھیلتے رہے ہیں اور مستقبل میں بھی ایک ساتھ پاکستان کے لیے کھیلیں گے۔ ہمیں اپنے ہی کھلاڑیوں کی تضحیک نہیں کرنی چاہیے اور ساتھ میں کھلاڑیوں کو بھی یہ احساس ہونا چاہیے کہ وہ قوم کے ہیروز ہیں۔ وہ جو کرتے ہیں قوم اسے فولو کرتی ہے۔ وہ اپنے چاہنے والوں کے لیے اچھی مثال قائم کریں نہ کہ لڑ جھگڑ کر انہیں بھی اس کام میں حصے دار بنائیں۔