گزشتہ دنوں پاکستانی فلموں کے پہلے سپر اسٹار سنتوش کمار کی اکتالیسویں برسی تھی۔ 11 جون 1982 کو لاہور میں آپ کا انتقال ہوا۔ اس تحریر میں آپ کی زندگی کا مختصر احاطہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
سنتوش کمار نے پاکستان فلم انڈسٹری کو اُس کے ابتدائی دور میں پروان چڑھانے میں اہم کردار ادا کیا اور ایسی لازوال فلمیں اس صنعت کو دیں کہ جنہیں فراموش نہیں کیا جاسکتا، آج بھی ناظرین اُن فلموں اور مُدھر گیتوں کو یاد کرکے سنہرے دور میں گم ہوجاتے ہیں۔
سنتوش کمار 25 دسمبر 1925 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ آپ کا اصل نام سید موسیٰ عباس رضا تھا، لیکن آپ اپنے فلمی نام ”سنتوش کمار“ سے مقبول ہیں۔ آپ نے حیدرآباد (دکن) کی عثمانیہ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ آپ رکھ رکھاؤ والی شخصیت تھے۔ تہذیب و تمدن کا ساتھ عمر بھر نبھایا۔
آزادی سے قبل 1947 میں غیر منقسم ہندوستان کی فلم ”آہنسا“ سے آپ نے اپنے فلمی کیریئر کی شروعات کی جو 1947 میں ہی ریلیز ہوئی۔ آزادی پاکستان کے بعد آپ لاہور اپنے خاندان کے پاس آگئے۔ پاکستان میں آپ کی پہلی فلم ”بیلی“ تھی، جو 1950 میں ریلیز ہوئی۔ اسی برس پاکستان کی پہلی سلور جوبلی کرنے والی فلم ”دو آنسو“ ریلیز ہوئی جس کے ہیرو آپ ہی تھے۔ اس لحاظ سے آپ ہماری فلم انڈسٹری کے بلامبالغہ پہلے سپراسٹار تھے۔ اس کے علاوہ بھی ابتدائی دور میں آپ نے کئی یادگار کردار ادا کیے۔
1950 کی دہائی میں آپ کی صبیحہ خانم کے ساتھ جو فلمی جوڑی بنی، اس نے مقبولیت کے بے پناہ ریکارڈقائم کیے اور فلم انڈسٹری کو کئی یادگار فلمیں دیں۔ بعدازاں اس جوڑی نے حقیقت کا روپ دھارا اور آپ دونوں رشتہ ازدواج سے منسلک ہوگئے۔ آپ دونوں کی اداکاری کے دوران کیمسٹری لاجواب تھی، اسی لیے آپ دونوں نے ایک دوسرے کے مدمقابل سب سے زیادہ فلموں میں کام کیا۔1957 میں جب نگار ایوارڈ کا اجرا ہوا تو آپ کو اوّلین بہترین اداکار کا نگار ایوارڈ فلم ”وعدہ“ سے پانے کا اعزاز حاصل ہوا۔ بعد ازاں 1962 اور 1963 میں بھی آپ کو بہترین اداکار کے نگار ایوارڈز ملے۔
آپ کے چھوٹے بھائی درپن بھی مقبول فلمی اداکار تھے، اُن کی اہلیہ نیّر سلطانہ بھی پاکستانی فلم انڈسٹری کی مقبول ہیروئن گزری ہیں جب کہ ایک بھائی ایس سلیمان معروف فلم ڈائریکٹر تھے۔ آپ 1982 میں اس جہانِ فانی سے کوچ کر گئے۔ عرصہ دراز قبل آپ کی اہلیہ صبیحہ خانم بھی پاکستان سے ہجرت کرکے امریکا میں جا مقیم ہوئیں اور وہیں حالیہ برسوں میں اُن کا انتقال ہوا۔ سنتوش کمار کو 2010 میں وفات کے لگ بھگ 28 سال بعد حکومت پاکستان کی جانب سے ستارہ امتیاز عطا کیا گیا تھا۔