اسلام آباد: چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں حکومتی امیدوار صادق سنجرانی اور مرزا آفریدی کامیاب قرار پائے ہیں جب کہ حزب اختلاف کے متفقہ امیدواروں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور مولانا عبدالغفور حیدری کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
حکومت اور اپوزیشن کے امیدواروں کے مابین سینیٹ کے نئے چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کے لیے اہم معرکہ ہوا۔
چیئرمین کے انتخاب کے موقع پر صادق سنجرانی کو 48 جب کہ یوسف رضا گیلانی کو 42 ووٹ پڑے۔ 8 ووٹ مسترد ہوئے جب کہ ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کے لیے مرزا آفریدی کو 54 اور مولانا عبدالغفور حیدری کو 44 ووٹ پڑے۔
سینیٹ کے ہنگامہ خیز انتخابات کے بعد ایوان بالا کے چیئرمین اور نائب چیئرمین کے لیے ہونے والے انتخابی معرکے میں تحریک انصاف اور حکومتی اتحاد کے امیدوار صادق سنجرانی اور پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اپوزیشن کے مشترکہ امیدوار تھے۔
ڈپٹی چیئرمین کے لیے اپوزیشن نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینئر رہنما مولانا عبدالغفور حیدری جب کہ حکومت نے سابق فاٹا سے سینیٹر منتخب ہونے والے مرزا محمد آفریدی کو میدان میں اُتارا۔
پریذائیڈنگ آفیسر سینیٹر مظفر حسین کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس کا آغاز ہوا، جس کے دس نکاتی ایجنڈے کے مطابق سب سے پہلے نئے منتخب ہونے والے سینیٹرز کی حلف برداری ہوئی۔ ضوابط کے مطابق صدر مملکت کے مقرر کردہ پریذائیڈنگ افسر سینیٹر سید مظفر حسین شاہ نے نومنتخب ارکان سینیٹ سے حلف لیا۔
نماز سے قبل حکومتی امیدوار صادق سنجرانی اور مرزا آفریدی جب کہ پی ڈی ایم امیدواروں یوسف گیلانی اور عبدالغفور حیدری نے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے۔
تین بجے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے لیے ووٹنگ کروائی۔ چیئرمین کے منتخب ہونے کے بعد پریذائیڈنگ افسر نے چیئرمین صادق سنجرانی سے حلف لیا۔ چیئرمین حلف اٹھانے کے بعد ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب کروائیں گے چیئرمین نومنتخب ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سے حلف لیں گے۔
ایوان بالا کے 52 ارکان 6 سالہ آئینی مدت پوری کرنے کے بعد سبک دوش ہوگئے جب کہ 48 نئے ارکان نے آج حلف اٹھایا۔
آج حلف اٹھانے والے 48 نومنتخب سینیٹرز میں یوسف رضا گیلانی اور فیصل واوڈا سمیت پنجاب سے مسلم لیگ (ق) کے کامل علی آغا، پی ٹی آئی کے سیف اللہ سرور خان نیازی، عون عباس، اعجاز احمد چودھری، سید علی ظفر، زرقا سہروردی تیمور مسلم لیگ (ن) کے افنان اللہ خان، ساجد میر، عرفان الحق صدیقی، اعظم نذیر تارڑ اور سعدیہ عباسی۔ سندھ سے پیپلز پارٹی کے سلیم مانڈوی والا، شیری رحمٰن، تاج حیدر، شہادت اعوان، جام مہتاب حسین ڈاہر، فاروق نائیک، پلوشہ خان، پی ٹی آئی کے محمد فیصل واوڈا، سیف اللہ ابڑو، ایم کیو ایم پاکستان کے سید فیصل علی سبزواری اور خالدہ اطیب شامل ہیں۔
خیبر پختونخوا سے پی ٹی آئی کے محسن عزیز، سید شبلی فراز، لیاقت خان ترکئی، فیصل سلیم رحمن ذیشان خانزادہ، دوست محمد خان، محمد ہمایوں مہمند، ثانیہ نشتر، فلک ناز، گردیپ سنگھ، عوامی نیشنل پارٹی کے ہدایت اللہ خان اور جے یو آئی (ف) کے عطا الرحمٰن حلف اٹھائیں گے۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے پرنس احمد عمر احمد زئی، منظور احمد، سرفراز احمد بگٹی، سعید احمد ہاشمی، ثمینہ ممتاز، دنیش کمار، نیشنل پارٹی کے محمد قاسم، اے این پی کے عمر فاروق، جے یو آئی کے مولانا عبدالغفور حیدری، کامران مرتضیٰ، تحریک انصاف میں شامل ہونے والے آزاد امیدوار محمد عبدالقادر اور نسیمہ احسان حلف اٹھانے والوں میں شامل ہیں۔ 48 ارکان 6 سال کے لیے سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے ہیں۔
سبکدوش ہونے والے سینیٹرز میں سے شبلی فراز، سلیم مانڈوی والا، عبدالغفور حیدری، شیری رحمٰن، فاروق ایچ نائیک، مولانا عطا الرحمٰن، لیاقت خان ترکئی، منظور احمد، محسن عزیز، پروفیسر ساجد میر، سرفراز بگٹی اور ذیشان خانزادہ دوبارہ منتخب ہونے والوں میں شامل ہیں۔