بانیٔ پاکستان کی عظمت کو سلام

آج بانیٔ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کا یوم وفات ہے۔ 11 ستمبر کا دن پاکستانی تاریخ میں ایک اندوہناک اور تاریخی دن کے طور پر یاد رکھا جاتا ہے۔ یہ وہ دن ہے جب قوم نے اپنے عظیم رہنما، بابائے قوم، محمد علی جناحؒ کو کھو دیا۔ اُن کی وفات صرف ایک فرد کی موت نہیں تھی، بلکہ ایک ایسی روشنی کا بجھ جانا تھا جس نے ایک غلام قوم کو آزادی کی راہ دکھائی تھی۔
محمد علی جناح 25 دسمبر 1876 کو کراچی کے ایک معروف تاجر گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک گجراتی مسلمان خاندان سے تھا۔ ابتدائی تعلیم کراچی اور بمبئی میں حاصل کرنے کے بعد، وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلینڈ روانہ ہوئے جہاں انہوں نے قانون کی تعلیم حاصل کی۔ 1896 میں وہ انگلستان کی مشہور تعلیمی درس گاہ لنکنز اِن (Lincoln’s Inn) سے بار ایٹ لا کی ڈگری لے کر واپس ہندوستان آئے اور وکالت کے شعبے میں قدم رکھا۔
محمد علی جناح نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز انڈین نیشنل کانگریس سے کیا۔ وہ ابتدا میں ہندو مسلم اتحاد کے حامی تھے اور چاہتے تھے کہ ہندوستان کے تمام باشندے مل کر آزادی کی جدوجہد کریں۔ اسی وجہ سے اُنہیں "ہندو مسلم اتحاد کا سفیر” بھی کہا جاتا تھا، لیکن وقت کے ساتھ یہ حقیقت اُن پر آشکار ہوئی کہ اکثریتی ہندو قیادت مسلمانوں کو مساوی حقوق دینے میں سنجیدہ نہیں۔ 1937 کے انتخابات میں کانگریس کے رویے نے اُن کی سوچ کو مکمل طور پر بدل دیا اور وہ سمجھ گئے کہ مسلمانوں کا تحفظ ایک الگ ریاست کے قیام میں ہی مضمر ہے۔


1930 کی دہائی میں محمد علی جناح نے آل انڈیا مسلم لیگ کی قیادت سنبھالی اور مسلمانوں کے لیے ایک الگ وطن کے مطالبے کو منظم اور مدلل انداز میں پیش کیا۔ 1940 میں لاہور میں مسلم لیگ کے اجلاس میں قراردادِ پاکستان منظور کی گئی، جو برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک الگ ریاست کے قیام کی بنیاد بنی۔
قائداعظم نے دو قومی نظریے کو نہ صرف فکری و نظریاتی بنیادوں پر پیش کیا بلکہ عالمی برادری کے سامنے بھی یہ ثابت کیا کہ ہندوستان میں مسلمان ایک الگ قوم ہیں، جن کا مذہب، ثقافت، زبان، تاریخ اور روایات ہندوؤں سے بالکل مختلف ہیں۔ وہ اس بات پر مکمل یقین رکھتے تھے کہ مسلمانوں کو ایک علیحدہ ریاست دیے بغیر ان کا وجود، تہذیب اور تشخص محفوظ نہیں رہ سکتا۔
قائداعظم کی شخصیت میں غیر معمولی قیادت کے تمام اوصاف موجود تھے۔ ان کی دیانت داری، قانون کی پاسداری، اصول پسندی اور عزمِ مصمم نے لاکھوں مسلمانوں کو متحد کیا۔ وہ ایک انتہائی خوددار، صاف گو اور بے لوث رہنما تھے۔ اُن کی قیادت میں مسلمانانِ ہند نے ایک واضح ہدف، ایک مقصد اور ایک منزل حاصل کی— پاکستان۔
ان کے الفاظ "ایمان، اتحاد، تنظیم” آج بھی ہمارے قومی شعور کا حصہ ہیں۔ قائداعظم نے کبھی بھی ذاتی مفاد کو قومی مفاد پر فوقیت نہیں دی۔ ان کی ساری زندگی قانون، اصول اور انصاف کے تابع رہی۔
1947 میں قائداعظم کی بے مثال جدوجہد، حکمتِ عملی اور اصولی موقف کے نتیجے میں پاکستان ایک آزاد اسلامی ریاست کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھرا۔ یہ ایک ناقابلِ یقین کامیابی تھی جو انتہائی کم عرصے میں حاصل ہوئی، جس پر دنیا حیران رہ گئی۔
پاکستان کے قیام کے فوراً بعد ہی قائداعظم نے ملک کے اولین گورنر جنرل کی ذمے داری سنبھالی۔ بیماری کے باوجود وہ دن رات محنت کرتے رہے تاکہ نوزائیدہ مملکت کے ادارے مضبوط ہوں، اقلیتوں کو حقوق ملیں اور عوام کو انصاف میسر ہو۔
قائداعظم شدید علیل تھے، مگر انہوں نے اپنی بیماری کو قوم پر ظاہر نہ ہونے دیا۔ انہیں معلوم تھا کہ پاکستان کو اُن کی ضرورت ہے، اس لیے وہ آخری سانس تک قوم کی خدمت کرتے رہے۔ 11 ستمبر 1948 کو وہ اپنے خالقِ حقیقی سے جاملے۔ ان کی وفات پر پورا ملک سوگوار ہوگیا اور دنیا بھر کے رہنماؤں نے اُن کی عظمت کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ قائداعظم کا پاکستان ایک ایسی ریاست کا تصور تھا جہاں ہر فرد کو مذہبی آزادی، مساوات، انصاف اور انسانی وقار حاصل ہو۔  ان کا وژن آج بھی ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔
قائداعظم کی وفات نے ایک خلا چھوڑ دیا جو آج تک پُر نہیں ہوسکا۔ وہ ایک ایسے رہنما تھے جنہوں نے ایک نظریے کو حقیقت میں بدلا۔ ان کی وفات کے بعد پاکستان کو جن چیلنجز کا سامنا ہوا، اُن کا حل قائداعظم کے اصولوں میں موجود تھا، مگر بدقسمتی سے ہم اُن کی تعلیمات کو فراموش کر بیٹھے۔
قائداعظم محمد علی جناحؒ کی زندگی، اُن کی جدوجہد اور اُن کا وژن ہمارے لیے ایک دائمی سبق ہے۔ اُنہوں نے دکھایا کہ اگر قیادت مخلص، باکردار اور اصول پسند ہو تو کوئی بھی قوم ناممکن کو ممکن بناسکتی ہے۔ آج جب ہم اُن کا یومِ وفات منارہے ہیں، تو ہمیں عہد کرنا چاہیے کہ ہم اُن کے نظریات پر عمل کریں گے، پاکستان کو اُن کے خوابوں کا ملک بنائیں گے اور اُس قربانی کو کبھی فراموش نہیں کریں گے جو اُنہوں نے ہمارے لیے دی۔
اللہ تعالیٰ قائداعظم محمد علی جناحؒ کو جوارِ رحمت میں جگہ دے اور ہمیں اُن کے اصولوں پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)۔

Death anniversaryFounder of PakistanQuaid e Azam