دنیا کا سب سے بڑا گھڑیال (کلاک) مکہ رائل کلاک ٹاور میں نصب ہے۔ وہ گھڑی کتنی مبارک تھی جب دنیائے اسلام کے مقدس ترین شہر مکہ میں دنیا کی سب سے بڑی گھڑی کی تنصیب کے لیے بلند ترین کلاک ٹاور کی بنیاد رکھی گئی۔
یہ کلاک ٹاور مسلمانوں کے مقدس مقام خانہ کعبہ کے پہلو میں رُکن یمانی سے چند ہی قدم کے فاصلے پر مقدس پہاڑی صفا کے پیچھے سڑک کے پار تعمیر کیا گیا ہے۔ اس کلاک ٹاور کا سنگ بنیاد 2004 ء میں رکھا گیا تھا اور 2012 میں اس کلاک ٹاور کی تعمیر مکمل ہوگئی۔ 1432ھ ماہِ رمضان کے مقدس ایام میں اس کلاک کو آزمائشی بنیادوں پر تین ماہ کے لیے چلایا گیا اور اگلے سال عیدالفطر 1433ھ کو اس کلاک کا با ضابطہ طور پر افتتاح کیا گیا۔ یقینا یہ سعودی حکومت کا ایک قابل فخر کارنامہ ہے کہ اس نے دنیا کے سب سے بڑے اور بلند کلاک ٹاور کو تعمیر کرکے تمام دنیا کے مسلمانوں کا سر فخر سے بلند کر دیا۔ اس سے قبل یہی فخر مغربی دنیا کے پاس تھا۔ گویا دنیا میں بلند و بالا فلک بوس عمارتیں تعمیر کرنے کی ایک طرح سے ان کے پاس اجارہ داری تھی۔
سعودی عرب کے سابق فرمانروا شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز (مرحوم) کی ہدایت پر خانہ کعبہ کے رکن یمانی کے سامنے چند فرلانگ کے فاصلے پر سڑک کے کنارے قلعہ اجیاد کے مقام پر مکہ کلاک ٹاور کی تعمیر شروع کی گئی۔ اس وقت مکہ کلاک ٹاور دنیا کی دوسری بلند ترین عمارت ہے اور اس کی چوٹی پر نصب شدہ کلاک ساری دنیا میں سب سے بڑا کلاک ہے۔ مکہ کلاک ٹاور کی عمارت سے بلندی میں صرف برج دبئی ہی بلند ہے جس کی اونچائی 2718 فٹ ہے جب کہ مکہ کلاک ٹاور کی اونچائی 1972 فٹ (601 میٹر) ہے۔ یہ کلاک حجم کے لحاظ سے لندن کے بگ بین سے چھ گنا بڑا ہے۔
جب دنیا کے سب سے بڑے گھڑیال کو ٹاور پر نصب کرنے کا مرحلہ آیا تو پریمیئر کمپوزٹ ٹیکنالوجی میں کام کرنے والے مختلف ممالک کے ماہر کاریگروں نے حصہ لیا. ان کاریگروں میں پاکستان کے ظفر اقبال بھی شامل تھے۔ ظفر اقبال کا تعلق تحصیل ضلع لیاقت پور سے ہے۔ سطح زمین سے 601 میٹر کی بلندی پر گھڑی کی سوئیاں نصب کرنا آسان نہ تھا۔ یہ کام ظفر اقبال نے دیگر پانچ لوگوں کے ساتھ مل کر بخوبی انجام دیا۔ گھڑی کا قطر 156 فٹ ہے۔ اس میں دو سوئیاں استعمال کی گئ ہیں۔ منٹ کی سوئی اور گھنٹے کی سوئی صرف دو سوئیاں استعمال کی گئیں۔ مکہ کلاک ٹاور کی یہ چار اطراف میں گھڑیاں موٹر کے ذریعے چلتی ہیں اور ان کے الگ الگ یونٹ بنائے گئے ہیں۔ ظفر اقبال کے علاوہ ایک اور پاکستانی محمد محمد بھی ان خوش نصیب افراد میں شامل ہیں، جنہیں مکہ کلاک ٹاور کی تعمیر میں حصہ لینے کی سعادت حاصل ہوئی ہے۔ محمد محمد کا تعلق پاکستان کے صنعتی شہر فیصل آباد سے ہے۔
مکہ کلاک ٹاور زمین سے 1740 فٹ کی بلندی پر نصب کیا گیا ہے۔ کلاک کے ڈائل ایریا کا رقبہ 19881 مربع فٹ ہے ، جب کہ کلاک کا قطر 128 فٹ ہے۔ منٹ کی سوئی 72 فٹ اور گھنٹوں والی سوئی 56 فٹ لمبی ہے۔ کلاک کے اوپر موٹے حروف میں ’’اللہ اکبر‘‘ لکھا ہوا ہے۔ یہ کلاک 30 کلومیٹر کے فاصلے سے نظر آتا ہے۔ پورے کلاک کے سامنے والے رخ پر خوبصورت ٹائلیں لگائی گئی ہیں۔ کلاک کے فرش پر 20 لاکھ ایل اای ڈی لائٹس لگائی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ کلاک کے اوپر 2100 سفید اور سبز رنگ کی روشنیاں بھی نصب کی گئی ہیں۔ لاکھوں کی تعداد میں جب رات کے وقت یہ لائٹس روشن ہوتی ہیں تو ان کے سامنے آسمان کے ستارے منہ چھپاتے دکھائی دیتے ہیں۔ رات کے وقت یہ کلاک ٹاور 20 کلومیٹر کے فاصلے سے نظر آتا ہے۔ کلاک کے فرش پر دونوں سوئیوں کے پس منظر میں سعودی حکومت کا قومی نشان دو تلواروں کے درمیان کھجور کا درخت بنایا گیا ہے۔
مسجد الحرام میں دی جانے والی پانچوں وقت کی اذان کی آواز اس کلاک ٹاور سے سات کلومیٹر کے فاصلے تک بخوبی سنی جا سکتی ہے۔ اس کلاک کا ڈیزائن ایک سوئس کمپنی Strantec نے تیار کیا اور کلاک کی تنصیب کا کارنامہ ایک جرمن کمپنی پریمیئر کمپوزٹ ٹیکنالوجی نے سرانجام دیا۔ اس کلاک کی تنصیب میں 250 مسلمان ماہر کاریگروں نے حصہ لیا۔ یہ کلاک تیار کرنے میں تین ماہ کا عرصہ لگا اور دبئی سے لا کر مکہ ٹاور پر اس کو نصب کیا گیا۔ کلاک کے اوپر فائبر گلاس سے بنایا ہوا سنہرے رنگ کا ہلال بھی نصب کیا گیا ہے، جس کا وزن 35 ٹن ہے۔ یہ ہلال بھی جرمن فرم پریمیئر کمپوزٹ ٹیکنالوجی نے دبئی میں تیار کیا اور اس ہلال کی تنصیب اور ویلڈنگ کا کام مسلمان ماہر کاریگروں نے ہی سرانجام دیا۔ یہ ہلال کلاک ٹاور کی چوٹی کے کلس پر رکھا گیا ہے۔
مکہ کلاک ٹاور کے سارے پراجیکٹ کی تعمیر کا کام سعودی عرب کی سب سے بڑی کنسٹرکشن کمپنی "بن لادن” نے سر انجام دیا ۔اس مضمون کیلئے اخبارات کے کالمز، سوشل میڈیا اور وکیپیڈیا سے مدد لی گئی ہے۔