کابل: افغانستان کے صدارتی محل کے قریب اس وقت راکٹ حملے ہوئے جب عید الاضحیٰ کی نماز ادا کی جا رہی تھی۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق تین راکٹ صدارتی محل کے قریب گرے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
افغان وزارت داخلہ نے بتایا کہ حملے کے وقت محل میں نمازعید ادا کی جارہی تھی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز افغان سیاسی گروپوں اور طالبان نمائندوں کے درمیان مذاکرات ناکام ہو گئے تھے اور افغانستان میں جنگ بندی پر اتفاق نہیں ہو سکا۔
مذاکرات کے بعد جاری مختصراعلامیہ میں افغانستان میں جاری لڑائی اور تشدد کے واقعات روکنے کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا تاہم فریقین نے امن کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
چند روز قبل افغانستان کے صدر اشرف غنی نے طالبان سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا جس کو رد کردیا گیا۔ امریکہ نے بھی طالبان سے جنگ روکنے کا کہا تھا۔
افغان صدر نے کہا تھا کہ افغانستان میں امن کو مزید نقصان پہنچا تو اس کی مکمل ذمہ داری طالبان پر ہو گی۔
زلمے خلیل زاد نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغان گروہ آپس میں لڑنے کے بجائے کورونا وائرس سے لڑیں اور طالبان کورونا وائرس پر قابو پانے تک اپنی کارروائیاں روک دیں۔
دوسری جانب طالبان کا مطالبہ ہے کہ ملک کی جیلوں میں قید ان کے سارے ساتھی رہا کیے جائیں، جس کے بعد تین ماہ کی جنگ بندی پر غور کیا جاسکتا ہے۔
طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کا مطالبہ نامعقول ہے اس کی کوئی منطق نہیں۔ افغان حکومت نے اب تک 18 صوبوں سے 550 طالبان قیدیوں کو رہا کیا۔ موجودہ صورت حال میں کورونا وائرس سے ہزاروں قیدیوں کی جانوں کو خطرہ ہے