لندن: اسلام اور مسلمانوں کے متعلق مغرب میں منفی تاثر پایا جاتا ہے، پچھلے دو عشرے اس حوالے سے خاصے مشکل رہے ہیں، مسلم برادری کو مغربی دُنیا میں تعصب اور دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اُن کو شدت پسند اور دہشت گرد تصور کیا جاتا ہے۔ یہ تاثر انتہائی غلط اور منفی پروپیگنڈے پر مبنی ہے۔ دین اسلام امن و سلامتی کا دین ہے۔ اس کی تعلیمات سب کے لیے مشعل راہ ہیں۔
مسلمانوں کو ترقی کی دوڑ میں پیچھے رکھنے کے لیے مختلف ہتھکنڈوں کا استعمال کسی سے پوشیدہ نہیں۔
پاکستانی نژاد عالمی شہرت یافتہ برطانوی اداکار رز احمد اس امر سے بخوبی واقف ہیں اور انہوں نے انتہائی محنت سے اپنا ایک منفرد مقام بنایا ہے۔ وہ آسکر کے لیے نامزد ہونے والے پہلے مسلمان اداکار کا اعزاز بھی رکھتے ہیں۔ انہوں نے شکاگو سے تعلق رکھنے والے نمائندہ گروپ کے ساتھ مل کر مسلمان فلم میکرز کے لیے 25 ہزار ڈالرز کی فیلوشپس کا اعلان کیا ہے۔
دی ہالی وُڈ رپورٹر کے مطابق رز نے مسلمانوں کو اسکرین پر اپنی صلاحیتیں دکھانے میں مدد کے لیے پلر فنڈ اور فورڈ فاؤنڈیشن کے ساتھ اشتراک کیا ہے۔
اداکار نے اپنی ٹویٹ میں لکھا، جب فلموں میں مسلمانوں کی بات آتی ہے تو ہم یا تو غائب ہوجاتے ہیں یا ولن بن جاتے ہیں۔
پلرفنڈ اور فورڈ فاؤنڈیشن کی جانب سے ”مسنگ میلانڈ: دی رئیلٹی آف مسلمزان پاپولر گلوبل موویز” کے عنوان سے کی جانے والی اسٹڈی میں ہالی وُڈ میں مسلمانوں کی پس ماندگی کی نشان دہی کی گئی تھی۔
فاؤنڈیشن کی اسٹڈی کے مطابق 8 ہزار 965 بولنے والے کرداروں میں سے مسلمانوں نے صرف 1.65 فیصد ادا کیے۔ مسلمان خواتین کی نمائندگی بھی انتہائی کم ہے جو مردوں کے تناسب سے 175 میں سے صرف ایک ہے۔
اس کے علاوہ ہالی وُڈ کی 200 فلموں میں سے 181 میں مسلمان کردار ہی نہیں تھے۔
ہالی وُڈ میں مسلمانوں کی منفی اور پُرتشدد عکاسی کی جاتی رہی ہے۔ لگ بھگ ایک تہائی مسلم کرداروں کو پُرتشدد دکھایا گیا جب کہ نصف سے زائد تشدد کا شکار ہیں۔ صرف ایک مسلمان کردار معذوری کے ساتھ پایا گیا تھا۔
پِلرز آرٹسٹ فیلوشپ ایڈوائزری بورڈ میں خدمات انجام دینے والے ارکان میں رز کے علاوہ 8 دیگر افراد میں امریکی کامیڈین حسن منہاج بھی شامل ہیں۔
برطانیہ سے تعلق رکھنے والے 38 سالہ رزاحمد وہ پہلے مسلمان اداکار ہیں جنہیں فلم ” ساؤنڈ آف میٹل” میں مرکزی کردار ادا کرنے پر فلمی دنیا کے معتبر ترین اکیڈمی ایوارڈز کے لیے نامزد کیا گیا۔