اسلام آباد: پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان کی جانب سے تحقیقات کی پیشکش نہ مان کر جارحیت کا راستہ اختیار کیا، جس پر جوابی کارروائی کرنا پاکستان کا حق ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں کہا کہ 7 مئی کی رات بھارت نے پاکستان پر جارحیت کا مظاہرہ کیا اور بھارت نے پاکستان کی سالمیت کو چیلنج کیا، بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا ہے اور جواب میں پاکستان اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی جنگی جنون خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے، پاکستان ہر ممکن صبر و تحمل کا مظاہرہ کررہا ہے، پاکستان بھارت کی جارحیت کی مذمت کرتا ہے، بھارت عالمی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے اور پہلگام واقعے کی آڑ میں پاکستان کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کررہا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے متعدد شہروں میں ڈرون حملے کیے گئے۔ کیا کوئی ملک کسی بھی ملک کو سوشل میڈیا بیانات کے اوپر کسی ملک پر حملہ کرنے کی اجازت دیتا ہے؟ ہم دنیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بھارت کو اس معاملے پر جواب دہ ٹھہرائے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔ بھارت یک طرفہ سندھ طاس معاہدے کو معطل نہیں کرسکتا۔ ہم بھارت کے سیکریٹری خارجہ کے بیانات کو بھی مسترد کرتے ہیں۔
دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق بھارتی جارحیت کے خلاف جوابی کارروائی کا حق رکھتا ہے۔ وزیراعظم نے مکمل انکوائری کا کہا، لیکن بھارت نے جارحیت کا راستہ لیا۔ ممبئی اور پٹھان کوٹ کی تحقیقات بھارت کی وجہ سے نہیں کی جاسکیں۔ کلبھوشن یادیو بھارت کی انتہاپسندی کی مثال ہے۔ ہندو انتہاپسندی میں 40 پاکستانی شہید ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے کچھ حصے بھارتی جارحیت کے نتیجے میں تباہ ہوئے۔ پاکستان زرعی ملک ہے۔ بھارتی فیصلے کے اثرات کل کروڑوں لوگوں پر ہوں گے۔ یہ بھارت ہی تھا جو جموں و کشمیر کے معاملے کو اقوام متحدہ لے کر گیا۔ بھارت مسلسل چھوٹے ہمسایہ ممالک کو دیوار سے لگانے کی کوشش میں مصروف ہے۔