کراچی: آج پاکستان فلم انڈسٹری کی مقبول اداکارہ رانی کی برسی منائی جارہی ہے، 27 مئی 1993ء کو کینسر کے باعث اُن کا انتقال ہوگیا تھا۔ ان کا اصل نام ناصرہ تھا۔
رانی 1941 میں لاہور میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد اپنے وقت کی مشہور گلوکارہ مختار بیگم کے ڈرائیور تھے۔ وہ اکثر اپنی بیٹی کو مختار بیگم کے گھر لے جایا کرتے اور ایک روز تربیت کی غرض سے رانی کو مختار بیگم کے سپرد کردیا۔ یوں رانی ان کے طفیل فلم انڈسٹری تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئیں۔
1962 میں ہدایت کار انور کمال پاشا نے انہیں اپنی فلم محبوب میں کاسٹ کام کرنے کا موقع دیا، لیکن آغاز کچھ اچھا نہ ہوا اور اس کے بعد بھی رانی کو متعدد ناکام فلموں نے مایوسی سے دوچار کیا، مگر قسمت نے یاوری کی اور انہیں ایک پنجابی فلم میں کام مل گیا جو کامیاب ثابت ہوئی، اس کے بعد اداکارہ رانی ہیروئن کی حیثیت سے شہرت اور مقبولیت کے مدارج طے کرتی چلی گئیں۔
رانی نے فلم دیور بھابی، بہن بھائی، انجمن، شمع، ایک گناہ اور سہی جیسی کامیاب فلموں کے ساتھ پنجابی زبان کی 65 فلموں میں بھی شان دار کارکردگی دکھائی۔
ان کی آخری فلم کالا طوفان تھی جو 1987 میں ریلیز ہوئی۔ انہوں نے آخری وقتوں میں ڈراموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ شان دار اداکاری پر رانی نے تین مرتبہ نگار ایوارڈ جیتے۔
27 مئی 1993 کو کراچی میں رانی کا انتقال ہوا جب کہ تدفین لاہور کے قبرستان میں ہوئی۔