لاہور: پی سی بی چیئرمین رمیز راجہ کے مطابق اگلے ماہ ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے لیے آسٹریلوی کھلاڑی میتھیوہیڈن اور جنوبی افریقا کے فاسٹ بولر ورنون فلینڈر کو پاکستان کرکٹ ٹیم کا کوچ بنایا ہے۔
رمیز راجہ نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہیڈن جارحانہ انداز کے کھلاڑی ہیں، فلینڈر کو جانتا ہوں وہ بھی اچھی ان پُٹ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی کلب ایک انٹرنیشنل کرکٹر دے گا، بورڈ اس کلب کا سارا خرچ اٹھائے گا، ویمن کرکٹرز کا بھی پے اسکیل اوپر لے کر جائیں گے۔
رمیز راجہ نے کہا کہ بھارت سے کھیلنے کے لیے اس کے پیچھے نہیں بھاگیں گے، پاک بھارت کرکٹ ابھی تو ناممکن ہے، ہمیں بھی کھیلنے کی جلدی نہیں، کھیلوں کے معاملات سیاست کی وجہ سے دُور چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ مصباح الحق اور وقار یونس کے استعفوں کی منظوری پچھلے بورڈ نے کی، اگر میں بھی ہوتا تو ان ہی لائنز پر سوچتا۔
انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں ڈی آر ایس کا نہ ہونا مجھے بھی برا لگا، میں اس پر ضرور بات کروں گا، میں نے ٹیم میں تبدیلی نہیں کی اس میں کوئی صداقت نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان بہت بڑے لیڈر ہیں، انہوں نے مجھ پر اعتماد کیا، مصباح اور وقار یونس نے محنت اور دیانت داری سے کام کیا، ان کا بھی شکریہ، یہ پوزیشن آسان نہیں یہ فائرنگ رینج ہے، ہم نے کرکٹ کے لیے کام کرنا اور چیلنج پورا کرنا ہے، کمنٹری باکس آسان پوزیشن ہے، اس کو چھوڑ کر یہاں آنا چیلنجنگ ہے۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ 1992 کی ٹیم بھی یہاں موجود ہے، ان سے کہتا ہوں کھل کر رائے دیں، ہمیشہ سوچتا تھا کہ اس پوزیشن پر آنے کا موقع ملا تو وژن کو درست کروں گا، کرکٹ بورڈ کی پرفارمنس کرکٹ ٹیم سے جڑی ہوئی ہے، اسکول اور کلب کرکٹ کو بہتر کرنا ہے، فرسٹ کلاس کرکٹ میں بے یقینی کی صورت حال ہے، کنفیوژن بہت زیادہ ہے کہ کون سا سسٹم بہتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں جس پوزیشن پر آیا ہوں اس پر مجھے فیصلے کرنے ہیں، پاکستان کے پاس 4 سے 5 میچ ونرز ہیں، ٹیم کو بیک کریں، ہفتہ دس دن میں آپ کو اچھی اچھی خبریں ملیں گی، فیصلے کروں گا غلطیاں ہوں گی لیکن مجھے بہت کام کرنے ہیں، چھ ماہ میں نتائج سامنے آئیں گے، میرے اور میرے بھائی کے نام پر اسٹیڈیم میں انکلوژر ہے، صرف تنقید نہ کریں، ہمیں سب کی سپورٹ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ گورننگ بورڈ میں گریٹ مائنڈز ہیں یہ اچھی تجاویز دے سکتے ہیں، انٹرنیشنل سطح پر ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، اندورن سندھ اور بلوچستان میں ہائی پرفارمنس سینٹر بنائیں گے، کوشش ہوگی کہ ریجن کا لڑکا اپنے ریجن سے کھیلے، میں یہاں فرق پیدا کرنے کے لیے آیا ہوں، فرق نہ پیدا ہوا تو میرا آنا فضول ہے۔