دانیال جیلانی
پاکستان اور بھارت کے تعلقات ہمیشہ سے تاریخ، سیاست اور خطے کی جغرافیائی نوعیت کی وجہ سے پیچیدہ رہے ہیں۔ ہر چھوٹا بڑا بیان، ہر ٹویٹ یا ہر سیاسی موقف دونوں ممالک کے عوام اور عالمی برادری کی توجہ کا مرکز بن جاتا ہے۔ جنگ مئی میں ملنے والی شکست سے مودی حکومت اور اس کے وزراء بوکھلائے ہوئے ہیں اور آئے روز بونگیاں مارتے رہتے ہیں۔ پاک فوج کا نام سنتے ہی بھارت لرز اُٹھتا ہے۔ حال ہی میں بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے سندھ سے متعلق متنازع اور مذموم بیان نے ایک بار پھر دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ پیدا کردیا ہے۔ تاہم، پاکستان کی جانب سے دیے گئے مفصل اور کرارے جواب نے نہ صرف حقیقت کو واضح کیا بلکہ عالمی سطح پر بھی یہ پیغام دیا کہ پاکستان اپنی سرحدوں، صوبوں اور قومی یکجہتی کے تحفظ کے معاملے میں کسی سمجھوتے کا متحمل نہیں ہوگا۔
بھارت میں اکثر سیاسی حلقے پاکستان کے داخلی معاملات میں دخل اندازی کے بیانات دیتے رہتے ہیں، جن کا مقصد نہ صرف داخلی سیاسی فائدہ حاصل کرنا ہوتا ہے بلکہ عوام کے ذہن میں پاکستان کے بارے میں منفی تاثر بھی قائم کیا جاتا ہے۔ حالیہ بیان میں راج ناتھ سنگھ نے سندھ کے حوالے سے ایسے الزامات عائد کیے جو حقیقت پر مبنی نہیں تھے اور جو پاکستان کے داخلی امور میں بھارتی مداخلت کا عندیہ دیتے تھے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب سندھ صوبہ، دیگر صوبوں کی طرح، ترقی، انفرا اسٹرکچر اور عوامی خوش حالی کے لیے اقدامات کررہا ہے۔ پاکستان کی حکومت، سول ادارے اور سیاسی قیادت ایک مربوط قومی پالیسی کے تحت صوبائی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کے کاموں میں مصروف ہیں۔ ایسی صورت میں بھارتی بیان کو پاکستان کے داخلی استحکام اور صوبائی خودمختاری میں مداخلت کے طور پر دیکھا گیا۔
پاکستان کی جانب سے دیے گئے جواب میں کئی اہم نکات کو واضح کیا گیا۔ پاکستان کے ہر صوبے کو اپنے داخلی معاملات میں مکمل خودمختاری حاصل ہے اور سندھ بھی اس اصول کی بنیاد پر ترقی کررہا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مشترکہ حکمت عملی کے تحت عوامی ترقی کے منصوبے نافذ کررہی ہیں۔ بھارتی وزیر دفاع کے الزامات نہ صرف حقیقت سے کوسوں دُور بلکہ پاکستان کے وفاقی ڈھانچے کی خلاف ورزی کا عندیہ بھی دیتے ہیں۔ پاکستان کی سب سے بڑی طاقت اس کی قومی یکجہتی ہے۔ کسی بھی خارجی طاقت کی کوشش کہ پاکستان کے صوبوں میں انتشار پیدا کیا جائے یا داخلی مسائل کو بڑھاوا دیا جائے، ناکام رہتی ہے۔ پاکستان نے واضح کردیا کہ قومی یکجہتی اور صوبوں کی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
پاکستان نے اپنے جواب میں تاریخی اور جغرافیائی حقائق بھی واضح کیے۔ سندھ، پاکستان کا قدیم صوبہ ہے جس کی تاریخ ہزاروں سال پر محیط ہے۔ یہ صوبہ ہمیشہ سے پاکستان کی ثقافتی، اقتصادی اور سماجی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے۔ ایسے میں کسی بھی خارجی بیان کا حقیقت پر مبنی نہ ہونا واضح ہے۔ پاکستان نے بھارت کو یہ یاد دلایا کہ ہر ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ کسی بھی ملک کے وزیر دفاع یا اعلیٰ سرکاری عہدے دار کا دیگر ملک کے صوبوں کے داخلی امور پر تبصرہ کرنا نہ صرف غیر ذمے دارانہ ہے بلکہ عالمی اصولوں کے بھی منافی ہے۔
پاکستان کا جواب نہ صرف مقامی طور پر مضبوط تھا بلکہ عالمی سطح پر بھی یہ پیغام دیتا ہے کہ پاکستان اپنے عوام، صوبوں اور قومی مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرنے کے لیے تیار ہے۔ یہ جواب عالمی برادری کے لیے بھی واضح ہے کہ پاکستان کے داخلی امور میں کسی بھی خارجی مداخلت کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
پاکستان میں اس جواب کا عوامی اور سیاسی حلقوں میں مثبت ردعمل سامنے آیا ہے۔ سول و عسکری قیادت، تجزیہ کار، میڈیا اور عوام نے مل کر یہ واضح کیا کہ پاکستان کے صوبے داخلی خودمختاری اور وفاقی ڈھانچے کے تحت محفوظ ہیں۔ کئی سیاسی رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے مداخلت آمیز بیانات کا جواب ہمیشہ مضبوطی سے دینا چاہیے تاکہ نہ صرف داخلی انتشار سے بچا جاسکے، بلکہ عالمی سطح پر بھی ملک کی ساکھ کو مستحکم کیا جاسکے۔
راج ناتھ سنگھ کے بیان کے پیچھے بھارت کی داخلی سیاست کا پہلو بھی موجود ہے۔ اکثر اوقات، بھارت میں ایسے بیانات انتخابات، عوامی جذبات یا سیاسی موقف مضبوط کرنے کے لیے دیے جاتے ہیں۔ تاہم، پاکستان نے اس جواب کے ذریعے نہ صرف عالمی سطح پر حقیقت واضح کی بلکہ یہ بھی ثابت کیا کہ پاکستان کی خودمختاری اور صوبائی سالمیت پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
خارجی بیانات پر فوری اور مضبوط جواب دینا ضروری ہے۔ قومی یکجہتی اور صوبائی خودمختاری کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر اقدامات کیے جائیں۔ عوام اور سیاسی قیادت کو متحد رہنا چاہیے تاکہ دشمن کے کسی بھی پروپیگنڈے کو ناکام بنایا جاسکے۔ عالمی سطح پر پاکستان کے موقف کو واضح اور منطقی انداز میں پیش کرنا ضروری ہے۔
راج ناتھ سنگھ کے بیان پر پاکستان کی جانب سے دیا گیا مفصل اور کرارا جواب اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ پاکستان اپنی خودمختاری، قومی یکجہتی اور صوبائی سالمیت کے معاملے میں کسی بھی سمجھوتے کو قبول نہیں کرے گا۔ یہ واقعہ نہ صرف بھارت کے لیے ایک پیغام ہے بلکہ عالمی برادری کے لیے بھی واضح کرتا ہے کہ پاکستان اپنے داخلی معاملات کے تحفظ کے لیے ہمیشہ پُرعزم ہے۔
پاکستان کی مضبوط حکمت عملی، سیاسی قیادت کی یکجہتی اور عوامی حمایت ہی اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ کسی بھی خارجی مداخلت کو ناکام بنایا جاسکے۔ سندھ جیسے صوبوں کی ترقی، داخلی خودمختاری اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی ترجیحات میں سرفہرست ہیں اور کسی بھی خارجی بیان سے ان اصولوں میں کمزوری نہیں آئے گی۔
یہ واقعہ ایک بار پھر ثابت کرتا ہے کہ پاکستان اپنے صوبوں، عوام اور قومی مفادات کے تحفظ کے معاملے میں مضبوط، متحد اور پرعزم ہے۔ اور اسی مضبوطی کی بنیاد پر پاکستان خطے میں امن، استحکام اور ترقی کا پختہ عزم رکھتا ہے، چاہے داخلی یا خارجی چیلنجز کسی بھی نوعیت کے ہوں۔