نئی دہلی: بھارت کی عدالت عظمیٰ نے سابق وزیراعظم اور اندرا گاندھی کے صاحبزادے راجیو گاندھی کے قتل کے مقدمے میں مزید 6 مجرموں جن میں خاتون نالینی بھی شامل ہے، کی 31 سال قید بھگتنے کے بعد رہائی کا حکم دے دیا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے مئی میں راجیو گاندھی قتل کے 7 ویں مجرم پیراریولن کو اپنے غیر معمولی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے رہا کردیا تھا اور اس رہائی کو بنیاد بناتے ہوئے اسی کیس کے مزید 6 مجرموں کو بھی رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت عظمیٰ نے تازہ فیصلے میں خاتون نالینی کے علاوہ سری ہرن، سنتھن، مروگن، رابرٹ پیاس اور آر پی روی چندرن کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ان افراد کا جیل میں برتاؤ کافی اچھا تھا۔ ان سب نے دوران قید تعلیم جاری رکھی، ڈگریاں لیں، کتابیں لکھیں اور سماجی خدمات انجام دیں۔
علاوہ ازیں عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ ان افراد کی رہائی کے لیے تمل ناڈو کی کابینہ نے 2018 میں گورنر سے سفارش بھی کی تھی اور گورنر اس کے پابند ہیں۔ اس لیے پیراریولن کی طرح انہیں بھی رہائی ملنی چاہیے۔
تمل ناڈو میں اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ ان مجرموں کی عمریں کافی کم تھیں اور انہوں نے راجیو گاندھی کے قتل میں معمولی کردار ادا کیا تھا، ان نوجوانوں کو 1991 میں ایک ایسی سازش میں حصہ لینے کا جھانسہ دیا گیا جس کے بارے میں وہ بہت کم جانتے تھے۔
دھیان رہے کہ راجیو گاندھی کے اہل خانہ نے بھی ان افراد کو کم عمری کے باعث معاف کردیا تھا۔ سری ہرن کی پھانسی کی سزا کو عمر قید میں خود سونیا گاندھی نے کم کروایا تھا۔ 2008 میں راجیو گاندھی کی بیٹی نے بھی جیل میں سری ہرن سے ملاقات کی تھی۔
جس کے بعد 2014 میں مزید چھ مجرموں کی سزا کو بھی تبدیل کردیا گیا تھا اور اسی سال اس وقت کی تمل ناڈو کی وزیراعلیٰ جے للیتا نے انہیں رہا کرنے کے لیے اقدامات کا آغاز کردیا تھا۔
خیال رہے کہ راجیو گاندھی کو 21 مئی 1991 کو تمل ناڈو میں سری لنکا سے تعلق رکھنے والے لبریشن ٹائیگرز آف تامل ایلم (LTTE) گروپ کی ایک خاتون خودکُش بم بار نے قتل کردیا تھا۔ 14 دیگر افراد بھی مارے گئے تھے۔ اس کیس میں ابتدائی طور پر 7 مجرموں کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔
بعد ازاں 7 میں صرف 4 کی سزائے موت برقرار رکھی گئی، تاہم ان میں سے بھی 3 کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کردیا گیا جب کہ 19 دیگر ملزمان کو رہا کردیا گیا تھا۔
تمل ٹائیگرز نے علیحدہ ملک کا مطالبہ کرنے والی 1983 میں سری لنکن حکومت کے خلاف بغاوت کا آغاز کردیا تھا، جس کے دوران فوج اور سرکاری شخصیات کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ خانہ جنگی سری لنکن فوج کی تمل ٹائیگرز کو مئی 2009 میں شکست دینے تک جاری رہی تھی۔
خانہ جنگی کے دوران وزیراعظم راجیو گاندھی نے سری لنکا کی فوج کی مدد کے لیے بھارتی فوجی بھیجے تھے، جس پر تمل ٹائیگرز کو شدید غصہ تھا اور اسی کا بدلہ خودکُش حملے کے ذریعے 1991 میں لیا گیا تھا۔
بھارتی وزیراعظم راجیو گاندھی کے سری لنکا میں فوج بھیجنے کی غلطی کا اندازہ ان کی جماعت کانگریس کو بھی تھا اور اہل خانہ نے بھی مخالفت کی تھی۔ ردعمل میں نوجوان لڑکی کے خودکُش حملے میں راجیو گاندھی کی ہلاکت کے بعد اہل خانہ نے باقی مجرموں کو کم عمری کے باعث معاف کردیا تھا۔