کوئٹہ: لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ اور رکن صوبائی اسمبلی ثناء اللہ زہری نے مسلم لیگ ن سے علیحدگی کا اعلان کردیا۔
کوئٹہ میں ہم خیال ساتھیوں کے اجلاس سے خطاب میں عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ پی ڈی ایم کے کوئٹہ جلسے کے موقع پر ن لیگ سے راستے جدا کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے ن لیگ کو 22 اراکین کی اکثریت دلانے کے باوجود نواب ثناء اللہ زہری کو وزارت اعلیٰ سے محروم رکھا گیا۔
عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ پارٹی قیادت نے بلوچستان کو فیصلوں میں نظرانداز کیا، نواز شریف نے وزارت عظمیٰ کے دور میں کوئٹہ، گوادر کےعلاوہ کہیں کا دورہ نہیں کیا۔
عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ صورت حال پر معذرت کرتے تو شاید گنجائش ہوسکتی تھی، میں آئندہ کےلائحہ عمل کے بارے میں مشاورت سے فیصلہ کروں گا، مریم نواز کی اخلاقی تربیت یہ ہے انہوں نے خواتین ورکرز سے ہاتھ بھی نہیں ملایا، میں ان خواتین اور ورکرز سے ان کی دل آزاری پر معذرت خواہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی کا نام لےکر کہا تمام مسائل کی وجہ وہی ہیں، نواز شریف نےکہا فوج، آرمی چیف کے وہ فیصلے مانے کہ جوآئینی ہوں، آئین کی تشریح تو سپریم کورٹ کرتی ہے وہ پرویز مشرف کےمارشل لا کا فیصلہ نہیں کرسکی، ایسا کرنا فوج میں بغاوت کا بیج بونا ہے۔
عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ اسی فوج کی وجہ سے بلوچستان میں امن آیا ہے، فوج کے بغیر ملک کچھ نہیں، میں جو کچھ بھی ہوں پاکستانی فوج کی وجہ سے ہوں، میں کبھی سوچ نہیں سکتا کہ پاک فوج کے خلاف باتیں کرنے والے گروہ کےساتھ رہوں، میں آرمی چیف کی بےعزتی برداشت نہیں کرسکتا۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے مزید کہا کہ ہم عزت کے ساتھ سیاست کرنا چاہتے ہیں، ہم بلوچستان کے مسائل حل کرنا چاہتےہیں، بلوچستان میں ناراض فیمیلیز کے پاس بھی جاؤں گا، میرے اور نواب ثنااللہ زہری کےساتھ جو ہوا اس کے بعد اس پارٹی کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ثنااللہ زہری سے درخواست کروں گا اپنےعلاقے کی نمائندگی جاری رکھیں، التجا ہے استعفیٰ نہ دیں کیونکہ وہ رکن اسمبلی ہیں، تین سال رہ گئے ہیں وہ اپنے حلقے کے لوگوں کی خدمت کرتے رہیں۔
سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری نے بھی ن لیگ کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج سے نواز شریف کی جس حد تک مخالفت ہوسکے گی کریں گے، آج سے نواز شریف سے ہمارا کوئی واسطہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا اصل روپ گلی گلی گھر گھر دکھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عبدالقادر بلوچ کےساتھ تو ایسی بے وفائی کی کہ ان کا انتخابی حلقہ ہی توڑ دیا گیا، اس کے باوجود عبدالقادر بلوچ نے پارٹی سے وفاداری نبھائی۔
نواب ثنا اللہ زہری کا کہنا تھا کہ ڈسنا نواز شریف کی فطرت میں شامل ہے اور نواز شریف نے اپنے محسنوں کو بھی نہیں چھوڑا، ضیاء الحق کا بیٹا بھی نواز شریف کی بے وفائی کے قصے سناتا ہے۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) میں اختلاف سابق وزیراعلیٰ نواب ثنااللہ زہری کو جلسے میں نہ بلانے پر ہوا جب کہ (ن) لیگ کی مرکزی قیادت نے ثنا اللہ زہری کو نہ بلانے کا فیصلہ کیا اور پارٹی کی مرکزی قیادت کے فیصلے پر صوبائی رہنماؤں کو تحفظات ہیں۔
اس حوالے سے پارٹی کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عبدالقادر بلوچ استعفیٰ دینا چاہیں تو ان کی مرضی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال کا کہنا ہے کہ اختر مینگل اور ثنااللہ زہری کے درمیان تنازع ہے، ہم نہیں چاہتے تھے کہ ثنااللہ زہری جلسے میں شریک ہوں۔