اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب حکومت کے روشن گھرانہ پروگرام کے تحت 100 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین سے بجلی کا بل نہ لینے کی اسکیم 17 جولائی تک معطل کردی۔
الیکشن کمیشن میں ضمنی انتخابات کے حوالے سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر حمزہ شہباز کو بھیجے گئے نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، جس میں وزیراعلیٰ پنجاب کے وکیل نے پیش ہوکر حمزہ شہباز کا جواب جمع کرایا۔
الیکشن کمیشن کو وکیل نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے جس پروگرام کا اعلان کیا، اس کا تعلق ضمنی انتخابات والے حلقوں سے نہیں۔ پنجاب حکومت کے پروگرام کا اعلان بجٹ میں کردیا گیا تھا۔
الیکشن کمیشن کے رکن سندھ نے کہا کہ جب آپ الیکشن مہم کے اندر ایسے اعلانات کریں گے تو اسے اثرانداز ہونے کی کوشش ہی سمجھا جائے گا۔ حمزہ شہباز کے وکیل نے بتایا کہ اگر ہم نے الیکشن پر اثرانداز ہونا ہوتا تو کبھی بھی پٹرول کی قیمتیں نہ بڑھاتے، جس پر رکن الیکشن کمیشن نے کہا کہ پٹرول کی قیمتیں بڑھانا تو صوبائی حکومت کا اختیار ہی نہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ اگر آپ نے پروگرام کا بجٹ میں اعلان کردیا تھا تو دوبارہ اعلان کی کیا ضرورت تھی؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ اس پروگرام کا اعلان 50 اور 100 یونٹس والوں کے لیے کیا ہے، کیوں کہ مہنگائی میں اضافہ ہوا۔
ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے دوران سماعت کہا کہ الیکشن کمیشن کا کام تمام جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ مہیا کرنا ہے۔ پنجاب حکومت کے پروگرام کا اعلان ضمنی انتخاب پر اثرانداز ہونے کی کوشش ہے۔ ضمنی انتخاب میں 10 دن رہ گئے ہیں، اس لیے اس پروگرام کو روکا جائے۔ حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ پنجاب حکومت کے پروگرام کا فائدہ کنزیومرز کو اگست میں ملے گا۔
بعد ازاں چیف الیکشن کمیشن نے پنجاب حکومت کا روشن گھرانہ پروگرام 17 جولائی تک معطل کردیا۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر قانون کے تحت ایکشن ہوگا۔ لہٰذا ضمنی انتخاب تک ترقیاتی پروگرام کا اعلان نہیں ہونا چاہیے۔ الیکشن کمیشن ضمنی انتخاب کو متنازع بنانے سے متعلق تمام پروپیگنڈا کو مسترد کرتا ہے۔ الیکشن کمیشن کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی پہلے سے زیادہ مدد حاصل ہے۔ پنجاب کے 20 حلقوں میں الیکشن صاف شفاف ہوگا۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ضمنی انتخابات نتائج کا براہ راست صوبائی حکومت سے تعلق ہے۔ لہٰذا 17 جولائی ضمنی انتخاب کے بعد صوبائی حکومت روشن گھرانہ پروگرام بے شک شروع کردے۔