لاہور: پنجاب اسمبلی میں صوبے کا مالی سال 25-2024 کا بجٹ پیش کردیا گیا۔
بجٹ تقریر کرتے ہوئے پنجاب کے وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ آج اس حکومت کا پہلا ٹیکس فری بجٹ پیش کیا جارہا ہے، پنجاب میں ترقی کا آغاز ہوگیا ہے۔
وزیر خزانہ پنجاب نے کہا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز نے مہنگائی کے مسئلے پر خصوصی توجہ مرکوز رکھی، ذخیرہ اندوزی، ملاوٹ کرنے والے اور ناجائز منافع خوروں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیے۔
وزیر خزانہ پنجاب نے کہا کہ بجٹ کا مجموعی حجم 5 ہزار 446 ارب روپے ہے، کل آمدن کا تخمینہ 4 ہزار 643 ارب 40 کروڑ روپے لگایا گیا ہے، 842 ارب روپے ڈیولپمنٹ اخراجات تجویز کیے گئے ہیں جب کہ سالانہ ڈیولپمنٹ پلان میں 77 نئے میگا پروجیکٹ شامل ہوں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ موجودہ ریونیو ہدف 960 ارب روپے مقرر کیا گیا، 960 ارب ریونیو صوبہ اپنے ذرائع سے اکٹھا کرے گا۔
صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ کم ازکم اجرت 32 ہزار سے بڑھاکر 37ہزار روپے کرنے کی تجویز ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ سو یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کو مفت سولر سسٹم فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا کسان دوست پیکیج متعارف کروا رہے ہیں، ایک ارب 25 کروڑ کی لاگت سے پنجاب بھر میں ماڈل ایگری کلچرل مالز کا قیام، 2 ارب کی لاگت سے لائیواسٹاک کارڈ کا اجرا کیا جارہا ہے جب کہ دیہی علاقوں میں کسانوں کو ڈیری فارمنگ کے لیے آسان اقساط پر قرضے دیے جارہے ہیں۔
اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازکی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں کابینہ نے 5 ہزار 446 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دی، جس کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب نے بجٹ دستاویز 25-2024 پر دستخط بھی کیے۔
دستاویزات کے مطابق صوبائی بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا نہ ہی موجودہ ٹیکسز کی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے، ٹیکس بڑھائے بغیر مالیاتی ذرائع سے ریونیو میں 53 فیصد کا اضافہ کیا جائے گا۔
گزشتہ سال ریونیو ہدف 625 ارب روپے تھا جب کہ موجودہ ریونیو ہدف 960 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے اور یہ ریونیو صوبہ اپنے ذرائع سے اکٹھا کرے گا۔
صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں 20 سے 25 فیصد اور پنشن میں 15 فیصد اضافے کی منظوری دی گئی ہے جب کہ صوبے میں کم از کم اجرت کو 32 ہزار سے بڑھاکر 37 ہزار روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے۔
بجٹ میں لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے لیے 35 ارب روپے اور مری کے لیے 5 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے، وزیراعلیٰ ضلعی ترقیاتی پروگرام کے لیے بھی 80 ارب روپے کی منظوری دی گئی ہے۔
صوبائی بجٹ میں چیف مسنٹر گرین ٹریکٹر پروگرام کے لیے 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں جب کہ لائیواسٹاک کارڈ کے لیے 2 ارب روپے، ہمت اور نگہبان کارڈ کے لیے بھی 2 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔