اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے انتخابی نشان سے متعلق درخواست پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فیصلہ سنادیا۔
الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق پی ٹی آئی کو 2 اگست کو نوٹس جاری کیا تھا کہ انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرانے پر پی ٹی آئی کو بلے کے نشان کے لیے نااہل کیوں نہ کیا جائے۔
سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر نے بتایا تھا کہ انٹرا پارٹی الیکشن پارٹی آئین میں ترمیم سے پہلے ہوئے، بعد میں ہم نے ترامیم واپس لے لی ہیں۔
الیکشن کمیشن کی ڈی ڈی لاء صائمہ جنجوعہ نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کو اختیار ہے کہ وہ کیس میں پی ٹی آئی کو درگزر کردے۔
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق 13 ستمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
الیکشن کمیشن کے جاری کیے گئے پہلے سے محفوظ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن آئین کے تحت شفاف نہیں تھے، پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات درست نہیں تھے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن آئین کے تحت 20 روز کے اندر الیکشن کرائے، پارٹی الیکشن نہ کرانے پر انتخابی نشان کے لیے نااہل ہوگی۔
21 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں لکھا ہے کہ پی ٹی آئی آئین کے مطابق شفاف اور منصفانہ انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرواسکی، پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن قابلِ اعتراض اور متنازع ہیں، ایسے انٹرا پارٹی الیکشن کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کسی اقدام سے قبل نرم رویہ برت رہا ہے، پی ٹی آئی 20 روز کے اندر انتخاب کروا کر نتائج 7 روز کے اندر جمع کرائے، پی ٹی آئی 20 روز میں الیکشن نہ کرواسکی تو اسے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے اور الیکشن نہ کرانے پر وہ انتخابی نشان لینے کے لیے نااہل ہوگی۔