اسلام آباد: سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کو دوسرا کھلا خط لکھ دیا۔
عمران خان کی جانب سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے میں نے ملک و قوم کی بہتری کی خاطر نیک نیتی سے آرمی چیف کے نام کھلا خط لکھا ہے، میں نے جن 6 نکات کی نشان دہی کی ہے ان پر عوامی رائے لی جائے تو 90 فیصد عوام ان کی حمایت کریں گے۔
عمران خان نے خط میں لکھا کہ پری پول دھاندلی اور الیکشن کے نتائج تبدیل کرکے حکومت قائم کی گئی، عدلیہ پر قبضے کے لیے پارلیمینٹ سے 26 ویں آئینی ترمیم کروائی گئی، ظلم و جبر کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو بند کرنے کے لیے پیکا کا اطلاق کیا گیا، سیاسی عدم استحکام اور “جس کی لاٹھی اس کی بھینس” کی ریت ملکی معیشت کی تباہی ہے۔
انہوں نے خط میں لکھا کہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو مسلسل نشانہ بنایا جارہا ہے، بنیادی انسانی حقوق پامال کرتے ہوئے مجھ پر دباؤ بڑھانے کے لیے جیل انتظامیہ نے مجھ پر ہر ظلم کیا، مجھے موت کی چکی میں رکھا گیا ہے، 20 دن تک مکمل لاک اپ میں رکھا گیا جہاں سورج کی روشنی تک نہیں پہنچتی تھی، پانچ روز تک میرے سیل کی بجلی بند رکھی گئی اور میں مکمل اندھیرے میں رہا۔
عمران خان نے آرمی چیف کو لکھے گئے خط میں اس شکوے کا اظہار بھی کیا کہ میرا ورزش کرنے والا سامان اور ٹی وی تک لے لیا گیا، مجھے تک اخبار بھی پہنچنے نہیں دیا گیا، جب چاہتے ہیں کتابیں تک روک لیتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ میرے بیٹوں سے پچھلے 6 ماہ میں صرف 3 مرتبہ میری بات کروائی گئی، بیٹوں سے بات کرنے کے معاملے پر عدالتی حکم پر عمل نہیں کیا جارہا، پچھلے 6 ماہ میں گنتی کے چند افراد کو ہی مجھ سے ملنے دیا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود میری اہلیہ سے ملاقات نہیں کروائی جاتی، میری اہلیہ کو بھی قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارے 2000 سے زائد ورکرز، سپورٹرز اور لیڈرز کی ضمانت کی درخواستیں عدالتوں میں زیرالتوا ہیں، پیکا جیسے کالے قانون کے ذریعے سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر بھی قدغن لگا دی گئی ہے، اس سب کی وجہ سے پاکستان کا جی ایس پی پلس اسٹیٹس بھی خطرے میں ہے، عوامی مینڈیٹ کی توہین کر کے سیاسی عدم استحکام کی بنیاد رکھی گئی ہے۔