راولپنڈی: پی ٹی آئی نے ڈی چوک کے پچھلے دنوں کے مظاہرے سے متعلق بڑا یوٹرن لے لیا۔
پی ٹی آئی 26 نومبر کی رات ڈی چوک میں سیکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن میں اپنے سیکڑوں کارکنوں کے جاں بحق ہونے کے دعوے سے پیچھے ہٹ گئی اور صرف 12 کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں بانی پارٹی عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فائنل کال کے بعد آج بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات ہوئی، جس میں اسلام آباد احتجاج واقعے پر بات ہوئی، ہم نے بانی کو مظاہرے پر معلومات فراہم کیں، اخبار اور ٹی وی کی سہولت نہ ہونے کے باعث بانی کو کچھ پتا نہیں تھا کہ اسلام آباد میں 26 نومبر کو کیا ہوا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جو ورکرز باہر نکلے، بانی پی ٹی آئی نے انہیں خراج تحسین پیش کیا، بانی کا پیغام ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ جائیں، پارلیمنٹ میں یہ معاملہ اٹھائیں اور احتجاج کریں، آگے کے لائحہ عمل کا اعلان بانی پی ٹی آئی بعد میں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم نے خان کو رینجرز، پولیس اور پی ٹی آئی کے شہداء کا بتایا، جس پر انہوں نے سب کی شہادت پر سخت افسوس کا اظہار کیا ہے، دھرنا اور مظاہرہ اسلام آباد میں یا جہاں بھی ہو اس پر گولی نہیں چلانی چاہیے تھی، انہوں نے شدید الفاظ میں مذمت کی، زخمیوں کی تیمارداری کا حکم دیا، بانی نے تمام کارکنوں اور لیڈرز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
بیرسٹر گوہر کے مطابق عمران خان نے پارٹی کو پیغام دیا ہے اتحاد برقرار رکھو، مخالفین تفرقہ ڈال رہے ہیں، پارٹی کا صرف ایک مطالبہ ہے کہ گولی کیوں چلائی گئی، جہاں بھی تھے گولی نہیں چلنی چاہیے تھی، گولی جس طرف سے بھی چلی جس نے بھی چلائی جیسے بھی چلی، اس کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی نے پنجاب کے ایم این ایز اور ایم پی ایز کو بھی خراج تحسین پیش کیا، پنجاب کےایم این اے، ایم پی اے مشکل دور سے گزرے ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے علی امین گنڈاپور سمیت پارٹی کے دیگر رہنماؤں کی جانب سے سیکڑوں کارکنوں کی شہادت کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہم غیر ذمے دارانہ بیان نہیں دیں گے، ہماری صرف 12 شہادتیں ہوئی ہیں۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی صحت سے متعلق غلط خبر چل رہی تھی، بانی پی ٹی آئی اڈیالہ جیل میں بالکل ٹھیک ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ڈی چوک آنا کوئی مقصد نہیں تھا اور نہ ہی ہر لیڈر کو کہا گیا تھا کہ سب ڈی چوک پہنچو، کسی بھی لیڈر کو اسی وقت ریلی کے ساتھ ڈی چوک آنے کا نہیں کہا گیا تھا، سب لوگ اپنی اپنی خدمات سرانجام دے رہے تھے، ایک دوسرے سے رابطے میں تھے، تفرقہ ڈالنے والے لوگ ڈی چوک کی بات کررہے ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے واقعے پر انکوائری کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جس نے گولی چلائی اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔