کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے دھڑے آج پھر سے ایک ہونے جارہے ہیں، مصطفیٰ کمال نے پی ایس پی کو ایم کیو ایم پاکستان میں ضم کرنے کا اعلان کردیا۔
قبل ازیں پی ایس پی سربراہ مصطفیٰ کمال اور ایم کیو ایم تنظیم بحالی کمیٹی کے سربراہ فاروق ستار ایم کیو ایم کے مرکز بہادر آباد پہنچے، جہاں عامر خان اور دیگر رہنماؤں نے ان کا استقبال کیا۔
ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے مصطفیٰ کمال اور فاروق ستار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ کاوشیں رنگ لائی ہیں، مصطفیٰ کمال، فاروق ستار اور ان کے ساتھیوں کا خیرمقدم کرتا ہوں۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ قوم میں مایوسی پیدا کرنے والوں کو آج مایوسی ہورہی ہے، پاکستان بنایا تھا، اب پاکستان بچائیں گے، ہم سب کو حالات کی سنگینی کا احساس ہے، جن کے اجداد نے پاکستان بنایا تھا انہی کی اولادوں پر ملک بچانے کی سب سے بڑی ذمے داری ہے، مینڈیٹ تقسیم اور سازش کرنے والوں کو آج مایوسی ہوئی ہے۔
چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے پریس کانفرنس سے خطاب میں پی ایس پی کو ایم کیو ایم پاکستان میں ضم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم خالد مقبول صدیقی بھائی کی رہنمائی میں کام کریں گے۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ آج تاریخی دن ہے، آج نہ سمجھ میں آنے والے فیصلے ہونے جارہے ہیں، الطاف حسین سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں تھی، جو کچھ بٹتا تھا، سب کو ملتا تھا، آج مصطفیٰ کمال اور اس کے ساتھی ایک اور ہجرت کررہے ہیں، یہ ہجرت پی ایس پی سے ایم کیو ایم کی طرف ہے۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ہم ذرا سا شریف کیا ہوئے، پورا شہر ہی بدمعاش ہوگیا، کراچی کو را کے تسلط سے اس لیے آزاد نہیں کرایا کہ آصف زرداری کا اس پر تسلط ہو، آصف زرداری کا ارادہ ہے کہ بلاول کو وزیراعظم پاکستان بنائیں، بلاول کو وزیراعظم بنانا ہے تو کراچی کو ساتھ لے کر چلنا پڑے گا، پاکستان چلانے والوں سے گزارش ہے کہ اب کراچی کے لوگوں کے دکھوں کا مداوا کرنے کا وقت ہے، کراچی پاکستان کو پالتا ہے، آج بھی پاکستان کو چلاسکتا ہے، پال سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ سے کہتا ہوں، کراچی کے نوجوانوں کو ایک بار مکمل معافی دی جائے۔
فاروق ستار کا پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم آج ایک متحرک اور منظم ایم کیو ایم شروع کرنے جارہے ہیں، ایک ری برانڈڈ، ایک ریفارم ایم کیوایم سامنے لارہے ہیں، ایم کیو ایم کی تقسیم زہر قاتل تھی۔
اُن کا کہنا تھا کہ لکیر 23 اگست کو کھینچی گئی، تو ہم پر 22 اگست کا مقدمہ اب تک کیوں چل رہا ہے؟ ہمیں جو فیصلہ کرنا تھا وہ فیصلہ ہم 23 اگست کو کرچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جنیوا سے 10 ارب ڈالرز ملنے پر خوش ہورہے ہیں، کراچی کو موقع دیں، 10 ارب ڈالرز تنہا کراچی کما کر دے سکتا ہے۔