اسلام آباد: آنے والے نئے مالی سال 2024-25 کے لیے مجموعی طور پر وفاق اور صوبوں کا ترقیاتی بجٹ 2709 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
آئندہ بجٹ کے لیے سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا جس کی صدارت ڈپٹی چیئرمین منصوبہ بندی کمیشن جہانزیب خان نے کی۔ اجلاس میں وزارت خزانہ، اسٹیٹ بینک کے حکام، صوبائی حکومتوں سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔
اجلاس میں پی ایس ڈی پی کی مد میں 1221 ارب روپے، انفرا اسٹرکچر کے لیے 877 ارب روپے، انرجی کے ترقیاتی پروگرامز کے لیے 378 ارب روپے، ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن کے لیے 173 ارب روپے، واٹر ریسورسز کے لیے 284 ارب روپے اور فزیکل پلاننگ اینڈ ہاؤسنگ کے لیے 42 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
پلاننگ کمیشن نے سوشل سیکٹر کے لیے مجموعی طور پر 83 ارب روپے، ہیلتھ کے لیے 17 ارب اور تعلیم کے لیے 32 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے جبکہ ایس ڈی جیز کے لیے کوئی بجٹ مختص نہیں کیا۔
آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے 51 ارب روپے اور ضم شدہ اضلاع کے لیے 57 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے لیے 104 ارب روپے، پروڈکشن سیکٹر کے لیے 21 ارب روپے، فوڈ اینڈ ایگریکلچر کے لیے 14 ارب روپے اور صنعتوں کے لیے 7 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی۔
پلاننگ کمیشن کی دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے جی ڈی پی گروتھ کا تخمینہ 3.6 فیصد لگایا گیا، رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 2.4 فیصد ریکارڈ ہوئی جبکہ 3.5 فیصد کا جی ڈی پی گروتھ کا ہدف حاصل نہ ہو سکا۔
آئندہ مالی سال کے لیے زرعی شعبے کی گروتھ کا ہدف 2.0 فیصد، صنعتی شعبے کی گروتھ کا ہدف 4.4 فیصد، سروسز شعبے کی گروتھ کا ہدف 4.1 فیصد، لائیو اسٹاک کی پیداوار کا ہدف 3.8 فیصد، فشریز کی پیداوار کا ہدف 3.2 فیصد اور جنگلات کے لیے پیداوار کا ہدف 3.1 فیصد مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
مینوفیکچرنگ شعبے کے لیے پیداواری گروتھ کا 4.4 فیصد رکھنے کی تجویز ہے جبکہ لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کے لیے گروتھ کا ہدف 3.5 فیصد اور سمال اینڈ ہاؤس ہولڈ کے لیے پیداوار کا ہدف 8.2 فیصد مقرر کرنے کی تجویز دی گئی۔