ریاض: سعودی عرب کے سابق انٹیلی جنس چیف شہزادہ ترکی بن فیصل السعود کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امن کا قیام سب سے زیادہ پاکستان کے مفاد میں ہے۔
عرب ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ افغانستان میں اب بھی القاعدہ کو طالبان کی پشت پناہی حاصل ہے۔ ملا محمد عمر نے سعودی سفارش پر اسامہ کو ملک بدر کرنے سے انکار کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ القاعدہ کے سابق سربراہ اُسامہ بن لادن کو ہمارے حوالے کیا جاتا تو نہ نائن الیون ہوتا اور نہ امریکا افغانستان آتا۔ حامد کرزئی صدر تھے تو طالبان سے مذاکرات کروانے کی درخواست کی تھی۔ طالبان کا وفد سعودی عرب آیا تو ہم نے القاعدہ سے ترک تعلق کی شرط لگائی۔ طالبان نے القاعدہ سے قطع تعلق کرنے سے انکار کیا تھا۔
ترکی بن فیصل کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ایران کی دلچسپی بڑھتی جارہی ہے۔ افغانستان میں امن کا قیام سب سے زیادہ پاکستان کے مفاد میں ہے۔