اسلام آباد: شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس وفاقی دارالحکومت میں شروع ہوگیا۔ افتتاحی سیشن سے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے افتتاحی خطاب کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں شریک ہونے والے تمام ممالک کے سربراہان کو اسلام آباد میں خوش آمدید کہتا ہوں۔ ایس سی او سربراہ اجلاس کا انعقاد ہمارے لیے اعزاز ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ایس سی او ممالک دنیا کی آبادی کا 40 فیصد ہیں، پائیدار ترقی کے لیے علاقائی تعاون اور روابط کا فروغ بہت ضروری ہے۔ آج کا یہ اہم اجلاس علاقائی تعاون بڑھانے کا اہم موقع فراہم کر رہا ہے۔ ہم نے اپنے لوگوں کو بہتر معیار زندگی اور سہولتیں فراہم کرنی ہیں، جس کے لیے دستیاب مواقع سے استفادہ کرنا ہوگا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ہمیں معاشی ترقی، استحکام اور خوشحالی کے لیے مل کر آگے بڑھنا ہوگا۔ ہم عالمی منظرنامے میں تبدیلی اور ارتقا کا سامنا کررہے ہیں۔ موجودہ صورت حال اجتماعی اقدامات کی متقاضی ہے اور ہم نے اجتماعی دانش کو بروئے کار لاتے ہوئے آگے بڑھنا ہے۔ آج سیاحتی روابط، گرین ڈیولپمنٹ کے شعبوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ معاشی تعاون کے لیے ایس سی او ممالک کو نئی حکمت عملی پر غور کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اس وقت پوری دنیا پر مرتب ہو رہے ہیں جب کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2022 کے سیلاب سے پاکستان بری طرح متاثر ہوا اور لاکھوں لوگ کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہوئے جب کہ لاکھوں ایکڑ زمین تباہ ہوگئی جس سے زراعت متاثر ہوئی۔ سیلاب سے تباہی کے باعث معیشت کو بھی نقصان پہنچا۔ ایس سی او ممالک کو اس حوالے سے بھی بہتر حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ افغانستان علاقائی ترقی اور استحکام کے لیے بہت اہم ملک ہے لیکن افغان سرزمین کا دہشت گردی کے لیے استعمال روکنا ہوگا، عالمی برادری افغانستان میں انسانی بنیادوں پر امداد پر توجہ دے۔ خطے کے ممالک میں ٹرانسپورٹ اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کے بہت مواقع ہیں۔ پاکستان اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے میں داخل ہورہا ہے، علاقائی ترقی کے لیے بیلٹ اینڈ روڈ انتہائی اہم منصوبہ ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ خطے سے غربت کے خاتمے کے لیے اقدامات کو ترجیح دینا ہوگی۔ غربت معاشی ہی نہیں بلکہ اخلاقی مسئلہ بھی ہے، لہٰذا غربت کے خاتمے کے لیے بنیادی وجوہ کے حل پر توجہ دینا ہوگی۔ ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے اجتماعی اقدامات ضروری ہیں۔