اسلام آباد:سپریم کورٹ آف پاکستان نے سانحۂ آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) کیس کی سماعت کرتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران خان کو طلب کر لیا۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ سانحہ آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) کیس کی سماعت کر رہا ہے۔
اٹارنی جنرل خالد جاویدنے عدالت کو بتایا ہے کہ اعلیٰ حکام کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہو سکتی۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کیس میں رہ جانے والے خلاء سے متعلق آپ کو آگاہ کرنے کا کہا گیا تھا، اے پی ایس کا واقعہ سیکیورٹی کی ناکامی تھی۔
اٹارنی جنرل خالد جاویدنے کہا کہ ہم تمام غلطیاں قبول کرتے ہیں، دفتر چھوڑ دوں گا لیکن کسی کا دفاع نہیں کروں گا۔
سپریم کورٹ نے وزیرِ اعظم عمران خان کو آج ہی طلب کرتے ہوئے انہیں فوری طور پر عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے سوال کیا کہ کیا سابق آرمی چیف اور دیگر ذمے داران کےخلاف مقدمہ درج ہوا؟
اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ سابق آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے خلاف انکوائری رپورٹ میں کوئی فائنڈنگ نہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ملک میں اتنا بڑا انٹیلی جنس سسٹم ہے، اربوں روپے انٹیلی جنس پر خرچ ہوتے ہیں، دعویٰ بھی ہے کہ ہم دنیا کی بہترین انٹیلی جنس ایجنسی ہیں۔