راولپنڈی: پاک فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو نیب کے اعلامیہ کے مطابق کل Islamabad High Court سے قانون کے مطابق حراست میں لیا گیا۔ اس گرفتاری کے فوراً بعد ایک منظم طریقے سے آرمی کی املاک اور تنصیبات پر حملے کرائے گئے اور فوج مخالف نعرے بازی کروائی گئی۔ ایک طرف تو یہ شرپسند عناصر عوامی جذبات کو اپنے محدود اور خود غرض مقاصد کی تکمیل کے لیے بھرپور طور پر ابھارتے ہیں اور دوسری طرف لوگوں کی آنکھوں میں دھول ڈالتے ہوئے ملک کے لیے فوج کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتے نہیں تھکتے جو دوغلے پن کی مثال ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق جو کام ملک کے ابدی دشمن 75 سال نہ کرسکے وہ اقتدار کی ہوس میں مبتلا ایک سیاسی لبادہ اوڑھے ہوئے اس گروہ نے کر دکھایا ہے۔
فوج نے انتہائی تحمل، بردباری اور restraint کا مظاہرہ کیا اور اپنی ساکھ کی بھی پروا نہ کرتے ہوئے ملک کے وسیع تر مفاد میں انتہائی صبر اور برداشت سے کام لیا۔ مذموم منصوبہ بندی کے تحت پیدا کی گئی اِس صورت حال سے یہ گھناؤنی کوشش کی گئی کہ آرمی اپنا فوری ردِعمل دے، جس کو اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکے۔ آرمی کے میچور رسپانس نے اس سازش کو ناکام بنا دیا۔
آئی ایس پی آر کا اپنی پریس ریلیز میں کہنا ہے کہ ہمیں اچھی طرح علم ہے کہ اس کے پیچھے پارٹی کی کچھ شرپسند لیڈرشپ کے احکامات، ہدایات اور مکمل پیشگی منصوبہ بندی تھی اور ہے۔
جو سہولت کار، منصوبہ ساز اور سیاسی بلوائی ان کارروائیوں میں ملوث ہیں، ان کی شناخت کرلی گئی ہے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی اور یہ تمام شرپسند عناصر اب نتائج کے خود ذمے دار ہوں گے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فوج بشمول تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے، فوجی و ریاستی تنصیبات اور املاک پر کسی بھی مزید حملے کی صورت میں شدید ردعمل دیا جائے گا، جس کی مکمل ذمے داری اسی ٹولے پر ہوگی جو پاکستان کو خانہ جنگی میں دھکیلنا چاہتا ہے اور برملا و متعدد بار اس کا اظہار بھی کرچکا ہے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی عوام کو اکسانے اور قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔