لاہور/ اسلام آباد: اینٹی کرپشن پنجاب کی درخواست منظور کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی عدالت نے صدر پی ٹی آئی چوہدری پرویز الٰہی کو ایک روزہ راہداری ریمانڈ پر ان کے حوالے کردیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں اینٹی کرپشن حکام کی درخواست کی سماعت ہوئی، جس میں پرویز الٰہی کو پیش کیا گیا۔
درخواست دائر ہونے پر پرویز الٰہی کے وکیل سردار عبدالرازق نے کہا کہ پرویزالٰہی پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے اسٹاف کو بھرتی کیا، کیا وزیراعلیٰ اپنا چیف سیکریٹری تعینات نہیں کرسکتا؟ کل پرویزالٰہی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، کل عدالت نے ان کو ڈسچارج کیا، وزیراعلیٰ کے پاس اختیار ہے کہ اپنا عملہ تعینات کرے۔
وکیل صفائی سردار عبدالرازق نے کہا کہ جنوری سے اب تک سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا، کمرۂ عدالت سے ڈسچارج ہوتے ہیں تو پھر گرفتار کرلیتے ہیں، محمد خان نامی شخص کو چیف سیکرٹری تعینات کرنا کہاں سے اختیارات سے تجاوز ہے؟
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ انکوائری بتائیں کب سے شروع ہوئی ہے؟ اس پر وکیل صفائی نے کہا کہ رات کو ڈی جی اینٹی کرپشن بیٹھ کر مقدمہ بناتا رہا ہے، لاہور ہائی کورٹ نے کہا پرویزالٰہی کو گرفتار نہیں کرسکتے، پھر کیسے گرفتاری کررہے؟ کل لاہور کے جج نے پوچھا اور کوئی کیس تو نہیں ان کے خلاف؟ کل پراسیکیوشن نے جج کو بتایا کہ کوئی مقدمہ پرویزالٰہی کے خلاف نہیں۔
جج نے کہا کہ اور کوئی کیس ہے پرویزالٰہی کے خلاف تو بتادیں؟ اس پر وکیل نے کہا کہ بتاکر نہیں مقدمات بناتے، گیارہ مقدمات ایسے ہی بنادیے گئے ہیں۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ بہت افسوس ہوا، حیران کردیا ہے مجھے، پرویز الٰہی کے خلاف اور بھی کوئی مقدمات ہیں تو سامنے لے آئیں، پرویز الٰہی اور ان کے وکلاء کو پانی پلائیں، چائے پلائیں، نفرت انسان سے نہیں، نفرت جرم سے ہے۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اپنے عملے کو پرویزالٰہی کے لیے قہوہ لانے کی ہدایت کردی اور کہا کہ پرویزالٰہی کی صحت کا خیال رکھیں، سب کے لیے آسانیاں پیدا ہوں۔ بعدازاں جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے پرویزالٰہی کے راہداری ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جو کچھ دیر بعد سناتے ہوئے عدالت نے پرویز الٰہی کا ایک روزہ راہداری ریمانڈ منظور کرلیا۔
عدالت نے چوہدری پرویز الٰہی کو ایک روزہ راہداری ریمانڈ پر اینٹی کرپشن حکام کے حوالے کردیا۔
قبل ازیں لاہور ہائی کورٹ نے پرویز الٰہی کو عدالتی حکم کے باوجود پیش نہ کرنے پر چیف کمشنر اسلام آباد کے قابل ضمانت اور آئی جی اسلام آباد کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
جسٹس مرزا وقاص رؤف نے ریمارکس دیے کہ قابل ضمانت وارنٹ جاری ہونے کے باوجود آئی جی اسلام آباد عدالت پیش نہیں ہوئے۔ عدالت نے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد نہ کرانے پر متعلقہ ایس پی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔
ڈی پی او اٹک اور سی پی او راولپنڈی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنے سارے کام چھوڑ کر دوسری مرتبہ یہاں آئے ہیں، مت بھولیے آپ سب کے کیریئر پڑے ہیں۔
سپرنٹنڈنٹ جیل اٹک کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے سپرنٹنڈنٹ جیل اٹک کے بھی قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
ڈی پی او اٹک نے شوکاز نوٹس کا جواب جمع کروادیا، جس پر عدالت نے ڈی پی او اٹک اور سی پی او راولپنڈی کے خلاف جاری شوکاز نوٹس واپس لے لیے۔