ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے ہنگامی اقدامات ضروری ہیں، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے گلگت بلتستان میں سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ آبادیوں کی بحالی کیلئے اقدامات تیز کرنے، مواصلات روابط ترجیحی بنیادوں پر بحال اور این ڈی ایم اے کو صوبائی حکومت کی ہر قسم کی معاونت کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ مقامی آبادیوں کو پانی کی قدرتی گزرگاہوں سے دُور آباد کیا جائے اور ہنگامی صورت حال میں فوری ریسکیو و مدد کے لیے جامع نظام تشکیل دیا جائے۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف کی زیر صدارت گلگت بلتستان میں حالیہ مون سون و سیلابی صورت حال کے نتیجے میں نقصانات اور امدادی کارروائیوں و بحالی کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں وفاقی وزرا انجینئر امیر مقام، عبدالعلیم خان، عطاء اللہ تارڑ، میاں معین وٹو، ڈاکٹر مصدق ملک، مشیر وزیراعظم رانا ثناء اللہ، وزیراعظم کے کوآرڈی نیٹر شبیر احمد عثمانی، گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان گلبر خان، چیئرمین این ڈی ایم اے انعام حیدر ملک اور دیگر اعلیٰ حکام اور سرکاری عہدیداران نے شرکت کی۔
وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حالیہ مون سون میں گلگت بلتستان اور ملک کے دیگر علاقوں میں ہونے والے نقصانات پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ان حادثات پر مجھ سمیت پوری قوم افسردہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا موسمیاتی تبدیلی میں حصہ نہ ہونے کے برابر جب کہ اس کے مضر اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک کی فہرست میں پاکستان شامل ہے۔
وزیرِاعظم نے ہدایت کی کہ موسمیاتی تبدیلی کو مدنظر رکھتے ہوئے بروقت پیش گوئی، امدادی کارروائیوں کے لیے تیاری اور خطرے سے دوچار علاقوں میں کلائیمیٹ ریزیلیئنٹ انفرا اسٹرکچر بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سیاحتی مقامات کے لیے موسم کے اعتبار سے پیشگی آگاہی کا نظام تشکیل دیا جائے، مقامی آبادیوں کو پانی کی قدرتی گزرگاہوں سے دور بحال کیا جائے، مستقبل میں ایسی کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بچنے کیلئے محکمہ موسمیات کے پیشگی اطلاع کے نظام کو مزید فعال اور مربوط بنایا جائے۔
وزیراعظم نے این ڈی ایم اے اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کو مل کر گلگت بلتستان میں آئندہ چند ماہ میں پیشگی اطلاعات و مانیٹرنگ کیلئے سینٹر بنانے کی بھی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ ہنگامی صورتحال میں فوری ریسکیو و مدد کیلئے ایک جامع نظام تشکیل دیا جائے جبکہ ریسکیو و ریلیف اقدامات کو مزید مؤثر بنانے کیلئے این ڈی ایم اے صوبائی حکومتوں و اداروں سے تعاون یقینی بنائے۔
انہوں نے حالیہ مون سون سے متاثرہ لوگوں کی بحالی کیلئے اقدامات کو جلد مکمل کرنے اور شاہراہوں و دیگر انفراسٹرکچر کے نقصانات کا سروے کرکے تمام علاقوں کے مواصلاتی روابط کو ترجیحی بنیادوں پر بحال کرنے کی بھی ہدایت کی۔
وزیرِاعظم نے این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے، وزارت مواصلات، ضلعی انتظامیہ و ریسکیو افسران و اہلکاروں کی امدادی کارروائیوں اور اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان سمیت ملک کے شمالی علاقہ جات میں سیاحت کے وسیع مواقع ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کلائیمیٹ ریزیلئینٹ انفراسٹرکچر کی تعمیر اور خراب موسمی صورتحال کی پیشگی آگاہی سے سیاحوں و مقامی افراد کو ہنگامی صورتحال سے بچایا جا سکتا ہے۔ وزیرِ اعظم نے این ڈی ایم اے کو صوبائی حکومت کو ہر قسم کی معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں وزیراعظم کو حالیہ بارشوں اور اس کے نتیجے میں سیلاب کی صورتحال و نقصانات سے آگاہ کیا گیا۔
اجلاس میں صوبائی انتظامیہ اور چیئرمین این ڈی ایم اے نے ملک بھر بالخصوص گلگت بلتستان میں شدید مون سون سے ہونے والے اب تک کے نقصانات، ممکنہ موسمی صورتحال اور اب تک کئے گئے اقدامات پر بریفنگ دی۔
اجلاس میں وزارت موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے گلیشئیل لیک آؤٹ برسٹ فلڈ کی پیشگی اطلاعات کے نظام کی تنصیب پر پیشرفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ گلگت بلتستان میں 21 جولائی 2025 کو تھک- بابوسر، تھور، کنڈداس اور اشکومن پر کلاؤڈ برسٹ کی وجہ سے شدید بارش ہوئی جس کے نتیجے میں سیاح اور مقامی آبادی کو نقصان پہنچا، 600 سے زائد لوگوں کو ریسکیو کیا گیا اور تباہ شدہ شاہراہوں کو روابط کی بحالی کیلئے مرمت کرکے دوبارہ کھولا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ریسکیو آپریشن کیلئے 5 خیمہ بستیاں قائم کی گئیں جبکہ 10 ہیلی کاپٹر اور 2 سی ۔ 130 طیاروں کو سیاحوں و دیگر پھنسے ہوئے لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کیلئے بروئے کار لایا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اس آپریشن میں پاک فوج، این ڈی ایم اے، ضلعی انتظامیہ، پولیس، جی بی ڈی ایم اے، 1122 اور ہیلتھ ورکرز نے حصہ لیا۔اجلاس کو وزارت مواصلات کی جانب سے بارشوں و سیلاب سے متاثرہ شاہراہوں، پلوں و انفراسٹرکچر کے بارے میں بھی بتایا گیا۔
وزیرِاعظم نے متاثرہ انفرا اسٹرکچر کو کلائیمیٹ ریزیلئینس کو ذہن میں رکھتے ہوئے دوبارہ تعمیر کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس کو وزارت موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے ’’گلوف‘‘ (گلیشئیل لیک آؤٹ برسٹ فلڈ) کے پیشگی اطلاعات کے نظام کی جاری تنصیب پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔
وزیرِاعظم نے این ڈی ایم اے کو وزارت کے ساتھ تعاون سے اس نظام کی آئندہ دو ماہ میں مکمل تنصیب کی ہدایت کی۔
وزیرِاعظم نے نظام کی تنصیب کی تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کرانے اور وزیرِ آبی وسائل کو گلگت بلتستان میں پانی کے بہتر نظام کے حوالے سے مشاورت و منصوبہ بندی مکمل کرنے کی بھی ہدایت کی۔
بعدازاں انہوں ںے گلگت میں سیلاب متاثرین میں چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب میں کہا کہ میں گلگت بلتستان کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے آیا ہوں، مختلف جگہوں پر کلاؤڈ برسٹ ہوا شدید بارشیں ہوئیں، سیلاب متاثرین سے دلی ہمدردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں قدرتی آفات سے نمٹنے کی تیاری رکھنی ہے، قدرتی آفات کے خلاف ایڈوانس وارننگ سسٹم یہاں موجود ہونا چاہیے، سات سال سے یہ پروگرام یہاں کاغذوں میں موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یقین دلاتا ہوں جب تک آپ لوگ گھروں میں آباد نہیں ہوجاتے، یہاں آتا رہوں گا، اگست کے آخر میں دوبارہ آؤں گا جس میں نقصان کی میپنگ کریں گے، دانش اسکول کا بھی سنگ بنیاد رکھیں گے۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق گورنر گلگت بلتستان نے وزیرِاعظم کو گلگت میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت اور امن و امان کی صورت حال سے بھی آگاہ کیا۔
ملاقات میں حالیہ بارشوں و سیلاب میں جاں بحق ہونے والوں کے لیے دعا بھی کی گئی۔

 

FloodGilgit baltistanPM Shehbaz SharifVisit