انقرہ: وزیراعظم شہباز شریف اس وقت ترکیہ کے دورے پر ہیں، جہاں اُن کا کہنا ہے کہ بیجنگ کی طرح ترکیہ کمپنیوں کو بھی پاکستان میں کچھ مشکلات کا سامنا رہا ہے، جنہیں دُور کریں گے اور تجارتی حجم کو پانچ ارب ڈالر سے آگے لے جائیں گے۔
تجارتی حجم میں اضافے کے لیے ترکیہ کے ساتھ معاہدہ طے پاگیا ہے، تین برس میں ترکیہ کے ساتھ تجارتی حجم کو پانچ بلین ڈالرز تک بڑھائیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے انقرہ میں ترکیہ پاکستان بزنس کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، امریکا، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات سمیت تمام ممالک کے ساتھ کام کرنے کا خواہاں ہے، چین، ترکیہ، امریکا اور دیگر ممالک سے توانائی کے شعبے میں تعاون جاری ہے۔
انہوں ںے کہا کہ پاکستان میں گیس کی قلت، بجلی کے مسائل ہیں، پاکستان کی خواہش ہے توانائی، زراعت اور دیگر شعبوں میں ترکیہ سے مستفید ہو، طیب اردوان کی قیادت میں ترکیہ میں ترقی ہوئی، ترقی کے لیے ایمان داری، محنت اور مستقل مزاجی سے کام کرنا ہوگا، محنت کامیابی کی کنجی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے عوام کو ترقی کے لیے محنت کرنی ہوگی، ترکیہ اور پاکستان کے عوام میں بہترین پوٹینشیل موجود ہے، پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تجارت، کاروبار اور دیگر شعبوں میں موثر تعاون ہوگا، ترکیہ کے سرمایہ کاروں کے تحفظات کو دور کیا جائے گا اور سرمایہ کاروں کے لیے سازگار ماحول بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے وسیع امکانات ہیں، ترقی کے لیے پاکستان اور ترکیہ کو مزید آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، سیلاب کے دوران مشکل میں پاکستان کا ساتھ دینے پر ترکیہ کے شکر گزار ہیں، پاکستان میں سیلاب آیا تو ترکیہ نے ڈاکٹرز، طبی عملہ، امداد اور بنیادی ضروری اشیا بھیجیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکیہ کا درد ایک ہے، دونوں ممالک کےدرمیان برادرانہ تعلقات ہیں، دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے، ترکیہ پاکستان کا دوسرا گھر ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ تجارتی حجم میں اضافے کے لیے ترکیہ کے ساتھ معاہدہ طے پاگیا ہے، تین برس میں ترکیہ کے ساتھ تجارتی حجم کو پانچ بلین ڈالرز تک بڑھائیں گے، ماضی میں ترک کمپنیوں کے لیے پاکستان میں کچھ مشکلات رہی ہیں، بیجنگ کی طرح ترکیہ سے بھی کچھ شکایات موصول ہوئیں جن کو فوری دُور کیا جائے گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ روز صدر طیب اردوان نے کاروبار کے قوانین کو آسان بنانے کی یقین دہانی کرائی، پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تعلقات میں نقص کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔