اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کا بڑا قدم، عوام کو ریلیف دینے کی خاطر یوٹیلٹی اسٹورز پر 5 بنیادی غذائی اشیاء کو کم قیمتوں پر فراہم کرنے کی ہدایت ۔
نجی ٹی وی کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت یوٹیلٹی اسٹورز کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، جس میں وفاقی وزراء مفتاح اسماعیل، مخدوم مرتضیٰ محمود اور متعلقہ اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ یوٹیلٹی اسٹور کارپوریشن ملک میں اس وقت 3822 اسٹورز کو براہ راست اور 1380 فرینچائز چلا رہا ہے جب کہ 30جولائی تک بلوچستان، سندھ، کشمیر، گلگت بلتستان اور پنجاب میں 300 سے زیادہ نئے اسٹورز بنائے جائیں گے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کے ریلیف پیکیج کے تحت اب تک 11 کروڑ 30 لاکھ مستحق افراد مستفید ہو چکے ،جن کو فی کلو آٹے پر 60 روپے، چینی پر 21 روپے، گھی پر 250 روپے جبکہ دالوں اور چاول پر 15-20 روپے ٹارگٹڈ سبسڈی دی گئی ، سبسڈی کا طریقہ کار ڈیجیٹل ہے جبکہ نادرا اور وزارتِ تخفیفِ غربت کے ڈیٹا سے منسلک ہے۔
مزید بتایا گیا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں 942 یوٹیلٹی اسٹورز پر سستے آٹے کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے جب کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی خصوصی ہدایت پر 1000 نئے سیل پوائنٹس اور 200 موبائل اسٹورز کا اضافہ کیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بڑا قدم اُٹھاتے ہوئے غریب اور پسماندہ طبقے کے لیے اہم ریلیف پلان تیار کیا ہے جس کے تحت 5 بنیادی اشیاء ضروریہ کو اگلے مالی سال کیلئے کم نرخوں پر فراہم کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ سبسڈی یوٹیلٹی اسٹورز کے ذریعے پورے ملک میں غریب اور پسماندہ طبقے کو فراہم کی جائے گی، سستی فراہم کی جانے والی اشیاء میں آٹا، چینی، گھی/خوردنی تیل، دالیں اور چاول شامل ہیں جنہیں بازار سے سستے داموں عوام کو فراہم کیا جائے گا۔وزیراعظم نے یوٹیلٹی اسٹورز کے نیٹ ورک میں توسیع کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ کراچی میں یوٹیلٹی اسٹور کی کم تعداد کسی قدر منظور نہیں، شہر قائد میں یوٹیلٹی اسٹورز کی تعداد میں اضافے کا جامع منصوبہ دو ہفتے میں پیش کیا جائے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پسماندہ طبقے کو اس وقت ریلیف کی سب سے زیادہ ضرورت ہے اور پسماندہ طبقے کے ریلیف کی خاطر حکومت ہر قیمت پر خرچ کرنے کو تیار ہے کیوں کہ پسماندہ طبقے کو اشیاءِ ضروریہ پر ریلیف حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ سبسڈی کا نظام شفاف اور ڈیجیٹل بنایا جائے، مختلف قسم کی سبسڈیاں اکٹھی کرکے ایک جامع نظام بنایا جائے اور نظام کے تحت خصوصی طور پر پس ماندہ طبقے کے ریلیف کو ترجیح دی جائے۔
انہوں نے سبسڈی کے نظام میں اصلاحات کے لیے وزیرِ خزانہ، وزیرِ صنعت و پیداوار اور وزیرِ تخفیفِ غربت کو باہمی تعاون سے حکمتِ عملی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔