اسلام آباد: وزیراعظم نے کہا ہے کہ کسی حکومت نے بھی بدقسمتی سے کم آمدن والے افراد کی مدد نہیں کی، ہماری حکومت کی اولین ترجیح کم آمدن والوں کی مدد کرنا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا اسلام آباد میں فراش ٹاؤن اپارٹمنٹس کے دورے کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بدقسمتی سے کسی حکومت نے بھی کم آمدن والے افراد کی مدد نہیں کی، نہ ہی بینکوں سے گھروں کی تعمیر کے لیے قرضوں کے حصول پر کبھی توجہ دی گئی، پیسے والے افراد تو باآسانی گھر تعمیر کرسکتے ہیں متوسط اور غریب طبقے کے لیے اپنا گھر بنانا انتہائی مشکل تھا، ہم نے 2 سال لگائے اور بینکوں کوقرض دینے پر آمادہ کیا، اب متوسط اور غریب طبقے کے لوگ گھر بناسکیں گے، بینکوں نے پہلی بار گھر بنانے کے لیے قرض دینا شروع کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کم آمدن والوں کی مدد کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، ہم نے تعمیراتی شعبے کو 90 فیصد ٹیکس کی چھوٹ دی، پہلے ایک لاکھ گھروں کے لیے حکومت 3 لاکھ روپے کی سبسڈی دے رہی ہے، جس سے لوگوں کو قرضوں کی ادائیگی کی قسط دینے میں مدد ملے گی، فراش ٹاؤن میں 670 کنال پر 4 ہزار 400 اپار ٹمنٹس تعمیر ہورہے ہیں، جس میں 2 ہزار اپارٹمنٹس نیا پاکستان ہاؤسنگ میں اندراج شدہ کم آمدن والے افراد کے لیے ہوں گے، 400 اپارٹمنٹس کچی آبادی والوں کے لیے اور 2 ہزار اپارٹمنٹس متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے مختص کیے گئے ہیں اور ایک لاکھ گھر زیرتعمیر ہیں جب کہ بینکوں کو گھروں کی تعمیر کے لیے 2 کھرب 26 ارب روپے قرض کی 61 ہزار درخواستیں موصول ہوچکی ہیں جس میں 90 ارب روپے کا قرضہ منظور کیا جاچکا ہے، فیصلہ کیا کہ کم آمدن والے طبقے کو گھر بنانے کے لیے ابتدائی 5 سال میں 5 فیصد شرح سود پر سبسڈی فراہم کی جائے گی، کوشش ہے جتنا کرایہ ہو اتنی ہی قسط بنے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت میں 10فیصد، ملائیشیا میں 30 فیصد جب کہ مغربی ممالک میں 80 فیصد زائد گھر بینکوں سے قرض لے کر بنائے جاتے ہیں جب کہ پاکستان میں سال 2018 میں 0.2 فیصد گھروں کو قرضے ملتے تھے۔