اٹک: وزیراعظم عمران خان نے کورونا کو مہنگائی کی بڑی وجہ قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ تین ماہ میں تیل کی قیمتیں دگنی ہوگئیں، عوام کو مہنگائی سے بچانے کی پوری کوشش کررہے ہیں، پانچ سال بعد فیصلہ ہوگا، کیا ملک میں غربت کم ہوئی، حکومتی پالیسیوں کی بدولت برآمدات میں اضافہ ہوا، دس سال میں دس ڈیم بنائیں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے اٹک میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زچہ و بچہ اسپتالوں کی دور افتادہ علاقوں میں بہت ضرورت ہے، وزیراعلیٰ پنجاب، وزیر صحت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، حکومت اگر علاج کی سہولت نہ دے سکے تو یہ شرم ناک ہے، ہر حکومت کی اپنی اپنی ترجیحات ہوتی ہیں، ساری ترقی تھوڑے سے علاقے میں ہوئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ بنگلادیش بھی ہم سے آگے نکل گیا، 2 خاندانوں کی وجہ سے ہمارا ملک بنگلادیش سے بھی پیچھے چلا گیا، 2 خاندانوں نے ملک کو معاشی طور پر بے حد کمزور کر دیا، ہمیں بار بار کہا گیا کہاں ہے نیا خیبرپختونخوا، 2018 میں خیبرپختونخوا نے پی ٹی آئی کو دو تہائی اکثریت دی، خیبرپختونخوا کی تاریخ ہے کبھی ایک پارٹی کو دوسری بار حکومت نہیں دیتے، ہم نے خیبرپختونخوا میں لوگوں کے حالات بہتر کیے، سیاحت کو فروغ دیا۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ عثمان بزدار تنقید کرنے والوں کو بتائیں ہم 3 سال نہیں، 5 سال کا مینڈیٹ لے کر آئے، عوام 5 سال بعد ہماری کارکردگی دیکھیں، پہلی بار ہماری حکومت طویل المدتی منصوبہ بندی کررہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں چلنے والی 3 شوگر ملز کو بند کردیا گیا، سندھ میں شوگر ملز بند ہونے کی وجہ سے قیمتیں بڑھ گئیں، پتا چلا جولائی سے شوگر ملز نے اسٹے آرڈر لیا ہوا ہے، سندھ میں شوگر ملز بند ہونے پر ذخیرہ اندوزوں نے چینی ذخیرہ کرنا شروع کردی، کسی بھی مہذب معاشرے میں ذخیرہ اندوزی کی اجازت نہیں ہے۔
قبل ازیں وزیراعظم سے ضلع اٹک کی پی ٹی آئی قیادت نے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد، رکن قومی اسمبلی میجر (ر) طاہر صادق، اراکین پنجاب اسمبلی سید یاور بخاری، ملک محمد انور، ملک جمشید الطاف اور پی ٹی آئی اٹک کی پارٹی قیادت بھی ملاقات میں شریک تھی۔
وزیراعظم نے ملاقات کے دوران گفتگو میں کہا کہ ہماری حکومت جب آئی تو اس وقت مجموعی معاشی خسارہ 20 ارب ڈالر تھا، جس کی وجہ سے معاشی صورت حال مشکل تھی، چونکہ ہمارا انحصار دارمدات پر ہے، اس لیے جب باہر قیمتیں بڑھتی ہیں تو یہاں بھی قیمتیں بڑھتی ہیں، ہم محنت کر کے ایک سال میں خسارہ 20 ارب سے کم کر کے ایک ارب ڈالر پر لے آئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پھر کورونا وبا نے پوری دنیا کو لپیٹ میں لے لیا، پوری دنیا کی معیشت خسارے میں چلی گئی اور بین الاقوامی سطح پر بحران آیا، تاہم ہماری کامیاب پالیسیوں کی بدولت کورونا وبا کا مقابلہ کیا گیا اور اس چیلنج سے نمٹنے میں کامیاب رہے، بین الاقوامی سطح پر ہماری کامیاب پالیسیوں کی پذیرائی کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ احساس سبسڈی پروگرام کے تحت وفاق اور صوبائی حکومت مل کر مستحق گھرانوں کو آٹا، دالوں اور گھی پر 30 فیصد سبسڈی فراہم کریں گے، کامیاب پاکستان پروگرام 20 لاکھ گھرانوں کے لیے سود کے بغیر قرضے فراہم کرے گا، گھر تعمیر کرنے، چھوٹا کاروبار شروع کرنے، اسکلز ٹریننگ پروگرام اور چھوٹے کسان کے لیے قرضے دیے جائیں گے، کامیاب جوان پروگرام پہلے سے ہی ملک بھر میں نوجوانوں کو قرضے فراہم کررہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر گھر میں جا کر احساس سروے کیا گیا تاکہ کوئی مستحق پروگرام سے باہر نہ رہ جائے، کبھی بھی کسی حکومت نے غریبوں کے لیے اتنا کام نہں کیا، ہر سطح پر آپ ان تمام پروگرامز کا فائدہ اپنے اپنے علاقوں میں غرباء تک پہنچائیں، صحت کارڈ کا پورے صوبہ پنجاب میں آغاز کرنے لگے ہیں، جس کی بدولت غریب گھرانے معیاری علاج کی سہولتوں سے مستفید ہوسکیں گے۔