اسلام آباد: وزیراعظم کا کہنا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں کے تناظر میں ملک میں پٹرول کی قیمت بڑھانی پڑے گی۔
وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کے دوران کہا کہ آج ہم پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے فلاحی پروگرام کا افتتاح کررہے ہیں، ہمیں اس ملک کو فلاحی ریاست کی طرف لے کر جانا ہے، احساس پروگرام کی ٹیم نے 3 سال میں ڈیٹا اکٹھا کیا، ڈیٹا کے بغیر سبسڈی دینا آسان نہیں، ہمیں جب حکومت ملی تھی تب معاشی حالات بہت خراب تھے، ہمیں بیرون ممالک سے لیا گیا قرض واپس دینا تھا، لیکن ہمارے پاس پیسے نہیں تھے، سعودی عرب، یو اے ای اور چین کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہماری مدد کی، ورنہ ہم دیوالیہ ہوجاتے، اس کے باوجود ہمیں آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے میں ایک سال لگا اور اس کے بعد کورونا آگیا، اس سے پاکستان ہی نہیں پوری دنیا متاثر ہوئی، بھارت میں کرفیو لگا تو ہم پر کافی دباؤ تھا کہ آپ کیوں نہیں لاک ڈاون لگاتے، ہمیں خوف تھا کہ کورونا کیسز بڑھے تو حالات خراب ہوجائیں گے، پاکستان نے بہتر طریقے سے کورونا کا مقابلہ کیا، کورونا کا بہتر طریقے سے سامنا کرنے پر دنیا نے ہماری تعریف کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کورونا وبا کے دوران اپنی زراعت کے شعبے کو بچایا، جس کے نتیجے میں چاول کی پیداوار میں 13.4 فیصد اضافہ ہوا، اسی طرح گندم اور مکئی کی پیداوار بھی بڑھی ہے، کپاس کی پیداوار میں بھی 81 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں مہنگائی کا مسئلہ ہے، میڈیا کا کام تنقید کرنا ہے اس سے معاشرے کا فائدہ ہوتا ہے، میڈیا کو کہتا ہوں کہ وہ دنیا کے مقابلے میں پاکستان میں مہنگائی کتنی بڑھی، عالمی سطح پر ضروری اشیا کی قیمتوں میں 50 اور پاکستان میں 9 فیصد اضافہ ہوا ہے، تیل مہنگا ہوتا ہے تو ساری چیزیں مہنگی ہوجاتی ہیں، پچھلے تین چار ماہ میں تیل کی قیمت 100 فیصد بڑھ گئی ہے، بھارت میں پٹرول 250 روپے اور بنگلادیش 200 روپے جب کہ پاکستان میں 138روپے لیٹر ہے، ہمارا خسارہ بڑھتا جارہا ہے، ہمیں پٹرول کی قیمت بڑھانا پڑے گی۔ کورونا کے بعد قیمتیں نیچے آنے لگیں گی۔