اسلام آباد: خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں شکست پر وزیراعظم عمران خان نے پی ٹی آئی کی تمام تنظیمیں تحلیل کردیں۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت سپریم کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزرائے اعلیٰ عثمان بزدار اور محمود خان، سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے گورنرز، وفاقی وزراء اور سینئر پارٹی رہنماؤں نے شرکت کی۔
اجلاس میں ملکی سیاسی اور معاشی صورت حال کا جائزہ لیا گیا اور پنجاب و خیبر پختون خوا کے بلدیاتی انتخابات پر مشاورت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق پنجاب اور کے پی کے کی سیاسی صورت حال پرغور کیا گیا جب کہ پنجاب میں پی ٹی آئی کے انتظامی امور پر بھی بریفنگ دی گئی، نیز خیبر پختونخوا کے انتخابی نتائج سے متعلق رپورٹ کا جائزہ بھی لیا گیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اجلاس میں وزیراعظم کو خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں شکست کی وجوہ سے آگاہ کیا گیا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پرویز خٹک سے بلدیاتی انتخابات پر بات ہوئی، وزیراعظم نے بلدیاتی انتخابات میں پارٹی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا، اس بات پر شدید ناراضی کا اظہار کیا گیا کہ ٹکٹ خاندانوں میں بانٹے گئے، خیبرپختونخوا کے انتخابات میں جیسے نتائج ملنا چاہیے تھے نظر نہیں آئے۔
فواد چوہدری نے بتایا کہ عمران خان نے بطور چیئرمین پی ٹی آئی فیصلہ کیا ہے کہ مرکز سے لے کر تحصیلوں تک پی ٹی آئی کی تمام تنظیمیں تحلیل کردی جائیں، تمام پارلیمانی بورڈ بھی تحلیل کردیے گئے ہیں، چیف آرگنائزر سمیت تمام عہدیداروں کو عہدوں سے ہٹادیا گیا ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ تحریک انصاف کی ایک نئی 21 رکنی آئینی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس میں علی امین گنڈاپور، اسد قیصر، فواد چوہدری، سیف اللہ نیازی، اسدعمر، عثمان بزدار، عمران اسماعیل اور علی زیدی شامل ہیں، کمیٹی آئین پر کام کرے گی اور وزیراعظم کو رپورٹ پیش کرے گی، اس کمیٹی کے ذریعے نئی تنظیم سازی کی جائے گی، جس کے بعد نیا اسٹرکچر تشکیل دیا جائے گا، پنجاب کے مقامی حکومتوں کے انتخابات کے ٹکٹ کا معاملہ بھی یہی کمیٹی دیکھے گی، جب کہ خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کی ذمے داری وزیراعلیٰ کے پی کو دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی ایک خاندانی سیاست والی جماعت نہیں، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کا کلچر پی ٹی آئی میں آجائے تو پھر ان میں اور ہم فرق نہیں رہے گا۔