اسلام آباد: وزیراعظم نے حزب اختلاف کی تمام جماعتوں کو انتخابی اصلاحات پر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ دھاندلی کے الزامات کو روکنے کے لیے ہمیں آج یہ اقدام کرنا ہوگا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وقت آ گیا ہے کہ اب سیاسی جماعتیں الیکشن لڑیں تو کسی کو فکر نہ ہو کہ ہمیں دھاندلی سے ہرا دیا جائے گا۔ اگر اب انتخابی اصلاحات نہیں کریں گے تو یہ سلسلہ مستقبل میں بھی چلتا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں اپوزیشن سے درخواست کرتا ہوں کہ الیکشن پاکستان کا مسئلہ ہے، انتخابی اصلاحات جمہوری نظام کے مستقبل کے ساتھ جڑی ہیں، اپوزیشن کے پاس انتخابی اصلاحات ہیں تو ہم سننے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی کے اندر کرکٹ میں بھی کوئی ہارتا تھا تو اپنی شکست تسلیم نہیں کرتا تھا، کرکٹ میں نیوٹرل امپائر لانے پر مجھے فخر ہے۔
وزیراعظم کا ملک کی معاشی صورت حال پر بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اقتدار سنبھالا تو ملک کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ تھا، ہمارے سامنے سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا جب کہ قرضوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نئے تھے، ہمارا اتنا تجربہ بھی نہیں تھا لیکن ہم نے معیشت بہتر کرنے کے لیے مشکل فیصلے کیے کیونکہ ملک مقروض ہوجائے تو مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔ ہماری معاشی ٹیم نے ان مشکلات کا بڑی جانفشانی سے مقابلہ کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ دوست ممالک نے مشکلات میں ہمارا بھرپور ساتھ دیا اور ہمیں ڈیفالٹ ہونے سے بچالیا۔ چین، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب نے ہماری مدد کی۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اقتدار سنبھالا تو کوشش کی کہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جائیں، ہم کوشش کرتے رہے کسی اور ذرائع سے پیسہ مل جائے لیکن مجبوراً آئی ایم ایف سے معاہدہ کرنا پڑا، اس کی وجہ سے عوام کو تکلیف اٹھانا پڑی۔ اوپر سے کورونا آگیا جس سے مزید مشکلات آئیں، روپے کی قدر کم ہونے سے مہنگائی بڑھی۔
وزیراعظم نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس نے پاکستان کو کورونا سے بچالیا۔ بھارت، ایران، افغانستان، انڈونیشیا اور بنگلادیش کے مقابلے میں ہمارے حالات بہتر ہیں۔ ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ مکمل لاک ڈاؤن نہیں کرنا کیونکہ ایسا کرنے سے غریب طبقے نے پس جانا تھا، امریکا جیسے ملکوں میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے غربت بڑھی۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کے دوران ٹڈی دل کا حملہ بھی ہوگیا لیکن اللہ نے ہمیں اس کے حملوں سے بھی بچایا۔
کورونا کے دوران کیے گئے حکومتی اقدامات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کنسٹرکشن اور ایگری کلچر سیکٹر کو پہلے کھولا، اسٹیٹ بینک نے انڈسٹری کی پوری مدد کی، ہم نے احساس کیش پروگرام میں ڈیڑھ کروڑ خاندانوں کو امداد دی، ورلڈ بینک نے بھی احساس پروگرام کو سراہا۔