پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کراچی نے عدالتی فیصلے پر 1785 ڈاکٹروں کو ملازمت سے فارغ کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے، سندھ کو پہلے ہی ڈاکٹروں کی کمی کا سامنا ہےایسے میں ڈیوٹی کرنے والے ڈاکٹرں کو فوری طور پہ ملازمت سے فارغ کرنے سے اسپتالوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پیما ہاؤس کراچی سے جاری بیان میں پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر عبداللہ متقی نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلے کے مطابق 1785 ڈاکٹروں کو ملازمت سے فارغ کر دیا گیا۔
جس کی وجہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے سربراہ کی تقرری کو عدالت کی طرف سے غیر قانونی قرار دینا تھی ۔ ڈاکٹر عبداللہ متقی نے مزید کہا کہ پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کو اتنی بڑی تعداد میں ڈاکٹروں کو ملازمت سے فارغ کیے جانے پر تشویش ہے، اس فیصلے کے نتیجے میں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے بھرتی ہونے والے ان تمام ڈاکٹروں کا مستقبل خطرے میں ہے،ان کا کہنا تھا کہ ملازمت سے فارغ کیے گئے ان ڈاکٹروں نے سندھ پبلک سروس کمیشن کے تمام تمام مراحل طے کرتے ہوئے ٹیسٹ اور انٹرویو کے بعد کامیابی حاصل کی اور اب وہ مختلف اسپتالوں میں خدمات انجام دے رہے تھے ۔ حکومت سندھ کی کوتاہیوں کا خمیازہ ڈاکٹرز کو نہیں بھگتنا چاہئیے ۔ اور مسئلے کا قابل قبول حل نکلنا چاہئیے ۔ہم چیف جسٹس آف سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ معاملہ کا ازخود نوٹس لیں اور فیصلہ پر نظر ثانی کریں
ہمیں امید ہے اعلیٰ عدالت اس مسئلہ کا قابل قبول حل نکالے گی ۔ ساتھ ہی ہم حکومت سندھ سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس مسئلے کا فوری حل تجویز کرے۔#