اسلام آباد: پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف ضرب عضب جیسے آپریشن کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اپنی تقریر میں کہا کہ پشاور پولیس لائنز مسجد خودکُش حملے کے بعد دہشت گردوں کے خلاف ضرب عضب جیسے آپریشن کی ضرورت ہے، تاہم اس کا فیصلہ قومی سلامتی کی کمیٹی کرے گی۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ ماضی کی طرح اس وقت بھی قومی سطح پر دہشت گردوں کے خلاف ضرب عضب جیسے آپریشن کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پشاور پولیس لائن مسجد پر خودکُش دھماکے میں 100 افراد کی شہادت سانحہ آرمی پبلک اسکول سے کم نہیں۔ اس وقت قوم کو تمام تر اختلافات کے باوجود اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اے پی ایس سانحہ کے وقت بھی تمام سیاست دان اکٹھے ہوئے تھے، لیکن ہمیں ماضی پر بھی نظر ڈالنے کی ضرورت ہے اور غلطیوں کا اعتراف کرنا چاہیے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ جب روسی فوج افغانستان میں داخل ہوئی تو ضیا دور میں ہم امریکی جنگ میں کود گئے۔ روس واپس چلا گیا اور امریکا خوش ہوگیا لیکن خمیازہ ہم نے بھگتا اور پھر مشرف دور نائن الیون میں دوبارہ اس حصہ کا بن گئے۔
انہوں نے کہا کہ اس پوری جنگ میں سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان ہم نے بھگتا۔ پھر ان دہشت گردوں کو واپس لانے کی باتیں ہوئیں اور اب ہم کیسے شہید پولیس اہلکاروں کے اہل خانہ کو بتائیں کہ ان کے ساتھ کیا ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کی مساجد کو نشانہ بنایا گیا۔ ایسا دنیا میں کہاں ہوتا ہے۔
خواجہ آصف نے انکشاف کیا کہ ساڑھے چار لاکھ افغانی قانونی دستاویزات پر پاکستان آئے اور اب وہ واپس نہیں جائیں گے۔ معلوم نہیں ان میں سے کون معصوم شہری ہے اور کون دہشت گرد ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امریکا کا حواری بننے کے بجائے پہلے اپنا گھر درست کرنا چاہیے۔ دوحہ مذاکرات میں طالبان نے لکھ کر یقین دلایا تھا کہ افغان سرزمین کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔