اسلام آباد: عدالت عظمیٰ نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست مزاری کی رولنگ اور حمزہ شہباز کے حلف کو کالعدم قرار دیتے ہوئے چوہدری پرویز الہیٰ کو رات ساڑھے گیارہ بجے تک وزیراعلیٰ کا حلف اٹھانے کا حکم صادر فرمادیا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی رولنگ کیس کی سماعت کی اور پھر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔
عدالت عظمیٰ نے 11 صفحات پر مشتمل مختصر حکم نامہ جاری کیا اور بتایا کہ تفصیلی تحریری فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے فیصلہ تاخیر کا شکار ہونے پر سب سے پہلے معذرت کی اور حکم نامہ سنانا شروع کیا، جس میں پرویز الہیٰ کی درخواست کو منظور کرنے، ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ق لیگ کے مسترد شدہ ووٹوں کو درست قرار دیا۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی نے سپریم کورٹ کے حکم کو غلط سمجھا اور رولنگ دیتے ہوئے ق لیگ کے درست ووٹوں کو مسترد کیا۔
عدالت نے حکم کی کاپی فریقین کو فوری فراہم کرنے کی ہدایت کی اور حمزہ شہباز سمیت پوری کابینہ کو فوری دفاتر خالی کرنے کا حکم دیا۔ فیصلے میں لکھا گیا کہ پنجاب اسمبلی میں حمزہ نے 179 ووٹ جبکہ پرویز الہیٰ نے 186 ووٹ حاصل کیے، اس اعتبار سے وہ ہی وزیراعلیٰ پنجاب ہیں۔
عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے حمزہ شہباز کی بطور وزیراعلیٰ حلف برداری اور کابینہ کی تشکیل نو کو بھی کالعدم قرار دیتے ہوئے پرویز الہیٰ کو رات گیارہ بجے حلف اٹھانے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ اگر گورنر پنجاب دستیاب نہ ہوں تو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی پرویز الہیٰ سے حلف لیں۔
عدالتی فیصلے میں لکھا گیا کہ حمزہ شہباز اور کابینہ کے آئین و قانون کے مطابق کیے گئے فیصلے برقرار رہیں گے اور انہیں تحفظ حاصل ہوگا۔