اسلام آباد: پاکستان نے ناروے کے سفیر کو سخت احتجاجی نوٹ بھیج کر 11 نومبر 2025 کو سپریم کورٹ میں ایمان مزاری کے مقدمے میں شرکت کو پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے۔
وزارتِ خارجہ کے مطابق یہ اقدام ویانا کنونشن 1961 کی کھلی خلاف ورزی ہے، جس کے تحت سفارت کار میزبان ملک کے قوانین کا احترام کرنے اور داخلی معاملات میں مداخلت سے گریز کرنے کے پابند ہیں۔
وزارتِ خارجہ نے کہا کہ یہ کوئی واحد واقعہ نہیں بلکہ ناروے کی این جی اوز کی جانب سے پاکستان مخالف عناصر کو سپورٹ اور پروموٹ کرنے کا ایک تسلسل دیکھا گیا ہے۔
پاکستان نے واضح کیا کہ عدالت کے حساس مقدمات میں سفارتی عملے کا کسی بھی ملک مخالف عنصر سے تعلق برداشت نہیں کیا جائے گا۔
وزارت نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جیسا پاکستان ناروے کے داخلی معاملات کا احترام کرتا ہے، اُسی طرح ناروے بھی پاکستان کی خودمختاری کا احترام کرے۔ مزید کہا گیا کہ ناروے کو مستقبل میں ویانا کنونشنز کے اصولوں اور سفارتی پروٹوکول کا پابند رہنا چاہیے۔
ایک آزاد، خودمختار اور قانون پر عملدرآمد کرنے والی Hard State کیا ہوتی ہے، پاکستان نے واضح کردیا، واشگاف الفاظ میں ناروے کے سفیر کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت پر ڈیمارش جاری کردیا۔
11 نومبر 2025 کو ناروے کے سفیر کی جانب سے سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایمان مزاری کیس کی سماعت میں شرکت نہ صرف سفارتی حد سے تجاوز تھا بلکہ پاکستان کے اندرونی عدالتی معاملات میں براہِ راست مداخلت بھی تھی۔
یہ اقدام ویانا کنونشن 1961 کے آرٹیکل 41 کی کھلی خلاف ورزی ہے، جو سفارت کاروں کو میزبان ملک کے قوانین کا احترام کرنے اور اس کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کا پابند کرتا ہے۔
کسی بھی ملک کا سفیر اس نوعیت کے حساس اور زیرِ سماعت مقدمے میں موجود ہو کر عدالتی عمل کو متاثر کرنے یا اس پر اثرانداز ہونے کا تاثر دے تو یہ سفارتی ذمے داریوں اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی تصور ہوتی ہے۔
یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، شواہد یہ بتاتے ہیں کہ ناروے کی مختلف این جی اوز خصوصاً وہ تنظیمیں جو انسانی حقوق کے نام پر سرگرم ہیں، پاکستان میں ایسے عناصر کی حمایت اور انہیں پلیٹ فارم فراہم کرنے کے ساتھ سپورٹ بھی کرتی ہیں جو پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
انتہائی غیر ذمے دارانہ طرزِ عمل کے بعد اسلامی جمہوریہ پاکستان نے ناروے کے سفیر کو ڈیمارش جاری کیا اور دفترِ خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے اندرونی معاملات میں کسی بھی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کرے گا۔
یہ ڈیمارش اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان ایک خودمختار ریاست ہے اور عالمی سفارتی اصولوں کے مطابق اپنی خودمختاری کا تحفظ کرنا بخوبی جانتا ہے۔