اسلام آباد: پاکستان نے کہا ہے کہ غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی بے دخلی کے مثبت اثرات ہوں گے۔
ترجمان وزارت خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کے منصوبہ کا اطلاق پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم تمام غیر ملکیوں پر ہوتا ہے، اس منصوبے کے اطلاق میں کسی بھی ملک یا شہریت کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا جارہا۔
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ فیصلہ پاکستان کے خودمختار قوانین اور بین الاقوامی اصولوں کو مدنظر رکھ کر کیا گیا ہے، پاکستان میں مقیم تمام رجسٹرڈ غیر ملکی اس کے دائرہ کار میں نہیں آتے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان ان خراب صورت حال کے شکار افراد کی سیکیورٹی اور تحفظ کا عزم کیے ہوئے ہے، چالیس سال سے لاکھوں افغان بہن بھائیوں کی میزبانی اس کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادری ترجیحی بنیادوں پر مہاجرین کی صورت حال کو تحفظ فراہم کرنے، حل کرنے اور پائیدار حل کے لیے مشترکہ کوششیں کرے، پاکستان اس حوالے سے اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ کام کرتا رہے گا۔
خیال رہے کہ یو این ایچ سی آر کی ترجمان نے پاکستان سے غیر ملکی شہریوں کی بڑے پیمانے پر ملک بدری کے منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یو این ایچ سی آر کی ترجمان روینہ شامداسانی نے کہا کہ پاکستان کو اس منصوبے کو معطل کرنا چاہیے کیونکہ اس سے ڈیڈلائن گزرنے کے بعد پاکستان میں رہ جانے والے 10 لاکھ سے زائد غیر قانونی مقیم افغان شہری بلاامتیاز متاثر ہوں گے۔
دھیان رہے کہ حکومت نے غیر قانونی غیرملکیوں کو پاکستان چھوڑنے کے لیے 31 اکتوبر کی ڈیڈ لائن دی ہے۔ ۔اب تک 92,928 افغان پناہ گزینوں کی اپنے وطن واپسی ہوچکی ہے۔