اسلام آباد:گزشتہ روز بھارت نے حریت رہنما یاسین ملک کو مجرم قرار دیا تھا۔ اس کی پاکستان نے شدید مذمت کی ہے۔ پاکستان نے بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیریوں کو ان کی حقیقی قیادت سے محروم کرنے کی بھارتی حکومت کی ایک اور مکروہ کوشش کی شدید مذمت کی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی ایک عدالت نے جمعرات کو ایک انتہائی قابل مذمت پیش رفت میں آزادی پسند رہنما محمد یاسین ملک کو واضح طور پر ایک مشکوک اور بے بنیاد مقدمے میں مجرم قرار دیا تھا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے اسلام آباد میں ایک بیان میں کہاکہ محمد یاسین ملک کو فرضی الزامات میں مجرم قرار دینا انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے اور شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ جس جلد بازی کے ساتھ کشمیری قیادت کے خلاف مقدمات کی پیروی کی جا رہی ہے اس نے مذموم بھارتی عزائم کو مزید بے نقاب کر دیا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ یاسین ملک کو سزا سنانا اور کشمیری قیادت کے خلاف محرکات پر مبنی مقدمات کا فیصلہ کرنا واضح طور پر کشمیریوں کو ان کی حقیقی قیادت سے محروم کرنے کی بدنیتی پر مبنی بھارتی مہم کا تسلسل ہے۔انہوں نے کہا کہ بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں محمد یاسین ملک کی غیرقانونی نظر بندی، من گھڑت مقدمات میں ان کا جھوٹا ٹرائل، غلط سزا اور کشمیریوں کی حق خودارادیت کے لیے ان کی جائز جدوجہد کو “دہشت گردی” کے طور پر بدنام کرنے کی مذموم کوششیں مذموم بھارتی کو مزید واضح کرتی ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت اوچھے ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد کو ہرگز دبا نہیں سکتا۔انہوں نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ کشمیری عوام کے حقیقی نمائندوں کو غیر انسانی حراستوں اور الزامات کے ذریعے نشانہ بنانے سے باز رہے، تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرے،بھارت کے غیرقانونی زیر تسلط جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے، وحشیانہ فوجی محاصرہ ختم کرے اور کشمیری عوام کو ان کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت کا استعمال کرنےکا موقع دے