اسلام آباد: آئی ایم ایف سے مطالبات پر عمل درآمد کی خاطر پاکستان نے وقت مانگ لیا۔
آئی ایم ایف کے مشن ہیڈ نیتھن پورٹر کی سربراہی میں وفد نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی، جس میں پاکستان کی معاشی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مذاکرات میں سیکریٹری خزانہ حامد یعقوب شیخ، وزیر مملکت عائشہ غوث پاشا سمیت وزیراعظم کے معاونین خصوصی طارق پاشا اور طارق باجوہ نے بھی شرکت کی جب کہ ملاقات میں نویں اقتصادی جائزہ مذاکرات کے شیڈول اور خدوخال پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس کے علاوہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بات چیت میں معاشی اہداف بھی زیر غور آئے۔
نجی ٹی وی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں آئی ایم ایف کے وفد نے بجٹ میں اعلان کردہ فیصلوں کے مطابق بجٹ خسارہ 4.9 فیصد رکھنے کا وعدہ پورا کرنے کا کہا اور بجٹ فیصلوں کے مطابق پرائمری خسارہ جی ڈی پی کا 0.2 فیصد رکھنے کا وعدہ پورا کرنے کا بھی کہا گیا۔
آئی ایم ایف وفد نے مطالبہ کیا کہ برآمدی شعبے کو 110 ارب روپے کا استثنیٰ ختم کیا جائے، ایف بی آر کی طرف سے 7470 روپے ٹیکس وصولیوں کا ہدف ہر حال میں پورا کیا جائے، اس کے علاوہ گردشی قرض میں خاطرخواہ کمی لائی جائے۔
ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے پٹرولیم لیوی کی مد میں 855 ارب روپے وصولی کا ہدف پورا کرنے کا بھی کہا گیا، ریاستی کمپنیوں کی کارکردگی بہتر کرکے ان کا خسارہ بھی ختم کرنے کا کہا گیا ہے، آئی ایم ایف نے نج کاری پروگرام پر عمل درآمد کرنے کا کہا جب کہ آئی ایم ایف نے مالی خسارے اور نقصانات کی نشان دہی بھی کی۔
حکام وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف نے مالی نظم و ضبط پر سختی سے عمل کرنے پر زور دیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے غریب طبقے کے لیے سبسڈی کی مخالفت نہیں کی اور آئی ایم ایف بی آئی ایس پی کے تحت ریلیف جاری رکھنے پر بھی آمادہ ہوگیا ہے۔
دوسری طرف پاکستان نے مؤقف اختیار کیا کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام میں رہنا چاہتا ہے۔
نجی ٹی وی کے ذرائع کے مطابق پاکستان تمام مطالبات پرعمل درآمد کرے گا، لیکن اس کے لیے مزید وقت دیا جائے، پاکستان آئی ایم ایف وفد سے مل کر پائیدار ادارہ جاتی اصلاحات جاری رکھے گا۔