اسلام آباد/ تہران: پچھلے دو روز سے جاری سخت تنائو کے بعد پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ کے درمیان ایک بار پھر ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق جلیل عباس جیلانی اور ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کے درمیان ہونے والے ٹیلیفونک رابطے میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے حالیہ تناؤ ختم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی قومی سلامی کمیٹی کو ایرانی ہم منصب سے بات چیت سے آگاہ کریں گے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل ترجمان دفتر خارجہ نے پاکستان اور ایران کے درمیان مثبت پیغامات کے تبادلے کی بھی تصدیق کی تھی۔
پاکستان کے ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ رحیم حیات قریشی نے ایرانی ہم منصب سید رسول موسوی کو جواب دیا کہ آپ کے جذبات کا جواب دیتا ہوں پیارے بھائی رسول موسوی۔
ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ نے ایرانی سفارت کار سے کہا کہ پاکستان اور ایران کے برادرانہ تعلقات ہیں، مثبت بات چیت کے ذریعے تمام مسائل کو حل کرنے کے لیے آگے بڑھیں گے، دہشت گردی سمیت ہمارے مشترکہ چیلنجز کے لیے مربوط کارروائی کی ضرورت ہے۔
ایرانی سفارت کار نے کہا کہ دونوں ممالک کے رہنما اور اعلیٰ حکام جانتے ہیں حالیہ تناؤ کا فائدہ دشمنوں اور دہشت گردوں کو ہوگا، آج مسلم دنیا کا اہم مسئلہ غزہ میں صیہونیوں کے جرائم بند کرانا ہے۔
ایران کی جانب سے بلوچستان میں حملے کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد پاکستان نے ایران کے سفیر کو ملک بدر کرنے اور اپنا سفیر واپس بلانے کا اعلان کیا تھا۔
پاکستان نے بلوچستان پر حملے کے جواب میں آپریشن مرگ بر، سرمچار کے ذریعے ایران کو جواب دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے صبح ایران کے صوبے سیستان میں دہشت گردوں کی مخصوص پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا، پاکستان کی کارروائیوں میں متعدد دہشت گرد مارے گئے۔